|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2020

کوئٹہ: برطرف اساتذہ کیچ کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتال 12روز بھی جاری رہا، کیمپ میں بیٹھے مرد و خواتین اساتذہ کے علاوہ بچے بھی شامل ہیں، سردی کے باعث اساتذہ اور ان کے بچے بیمار ہو کر ہسپتال میں داخل کرادیئے گئے ہیں۔ گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن ضلع کیچ کے صدر اکبر علی اکبر، حاجی حبیب الرحمن و دیگر نے جمعہ کو میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع کیچ کے ایک سو 14اساتذہ پچھلے سال سے برطرف ہیں۔

جن میں 65خواتین اساتذہ بھی شامل ہیں اس کے علاوہ ان میں 2اساتذہ ایسے بھی ہیں جو فوت ہوچکے تھے تاہم محکمہ تعلیم کی غفلت کے باعث انہیں فوت ہونے کے بعد برطرف کیا گیا جس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ محکمہ تعلیم میں بیٹھے آفیسران اپنے محکمے سے متعلق کتنے سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ 12روز سے پریس کلب کے سامنے کیمپ لگا کر علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں ان کے ساتھ ان کے بچے بھی کیمپ میں موجود ہیں۔

شدید سردی کے باعث 12خواتین، 2مرد اور 2بچیاں بیمار ہو کر ہسپتال میں داخل ہیں تاہم حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رہینگتی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ان کی بحالی سے متعلق صوبائی و زیر خزانہ ظہور احمد بلیدی نے اسمبلی فلور پر کہا تھا کہ 7یوم کے اندر کیچ کے برطرف اساتذہ کی بحال کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے تاہم 11دن گزر گئے ہیں مگر وہ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی بھی اقدام نہیں اٹھایا جاسکاہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر برطرف اساتذہ کو بحال کیا جائے بصورت دیگر وہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے پر مجبور ہوں گے۔