|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2020

نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق ضلعی صدر نذیر بلوچ نے اپنے جاری بیان میں کہاہے کہ حکومت بلوچستان اور پی پی ایچ آئی ایک جانب ترقی و خوشحالی اور لوگوں کو صحت و تعلیم فراہم کرنے کے دعوے کرتے تھکتی نہیں جبکہ دوسری جانب بلوچستان بھر میں تعلیمی ادارے صحت کے مراکز مکمل غیر فعال ہوچکے ہیں عوام کا کوئی پرسان حال نہیں نوشکی کے دوردراز علاقوں میں اس وقت صحت کے مراکز کی صورتحال انتہائی گھمبیر شکل اختیار کرچکی ہے۔

لوگوں کو صحت کے مطلوبہ سہولیات میسر نہیں اور ان علاقوں کے لوگوں کو سخت مشکلات پیش آرہی ہے باقی صوبوں میں صحت کارڈ سمیت مختلف صحت کے حوالے سے پروگرام شروع کئے گئے ہیں مگر بلوچستان ان پروگراموں سے استفادہ حاصل کرنے سے دور معمولی بیماریوں کے لئے بھی در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔کلی بلغانی کیشنگی سمیت مختلف علاقوں میں صحت کے مراکز مکمل غیر فعال ہونے کے وجہ سے غربت و پسماندگی کے شکار ان علاقوں کے عوام کو سخت مشکلات پیش آرہی ہیں۔

کلی بلغانی سمیت قرب و جوار کی بڑی آبادی کے لئے پی پی ایچ آئی کے جانب سے قائم بی ایچ یو مکمل غیر فعال و عرصہ دراز سے بند پڑی ہے۔پی پی ایچ آئی ایک جانب صحت کے سہولیات کی بڑے بڑے دعوے کررہی ہے جبکہ دوسری جانب کلی بلغانی سمیت کیشنگی کے اکثر علاقوں میں قائم بی ایچ یوز غیر فعال اور بند پڑے ہیں ان علاقوں کے لوگوں کو معمولی بخار،سانپ کے ڈسنے کی صورت میں ایمرجنسی بنیادوں پر بھی کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔

عوام ارباب اختیار اور وقت کے رحم و کرم پر ہیں۔کلی بلغانی بی ایچ یو کی بندش پی پی ایچ آئی کے دعووں کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے۔انہوں نے کہاکہ کلی بلغانی بی ایچ یو نہ صرف کلی بلغانی بلکہ قرب و جوار کی بڑی آبادی کو سہولت دینے کا واحد ذریعہ تھا مگر مکمل غیر فعال ہوچکی ہے اور اسٹاف کا بھی کوئی اتہ پتہ نہیں۔کلی کے مرد جوان خصوصا عورتوں اور بچوں کو بیماری کی صورت حال میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان علاقوں کے لوگوں کی اکثریت غریب اور کھیتی باڑی سمیت گلہ بانی سے منسلک ہیں ان لوگوں کو کوسوں دور شہر تک آمد و رفت کی بھی سہولت میسر نہیں۔جبکہ آر ایچ سی کیشنگی بھی ان دیہاتوں سے دور فاصلے پر ہے جبکہ آر ایچ سی کیشنگی کی صورت حال بھی ناگفتہ بہ حال ہے۔