|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2020

کوئٹہ:ا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور اس کے گرد و نواح میں بارش کا پہلا قطرہ پڑتے ہی بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی، گیس پریشر میں کمی اور لوڈشیڈنگ نے عوام کو دہرے عذاب میں مبتلا کردیا جبکہ رہی سہی کسر بارش کے بعد سینکڑوں ٹیلی فون کی خاموشی نے پوری کردی ہے، دوسری جانب بارش نے میٹروپولیٹن کارپویشن کے دعوؤں کا پول کھول دیا بارش کے ساتھ ہی اکثر شاہراہیں دریا کا منظر پیش کرنی لگیں،گندا پانی سڑکوں پر بہنے سے بچوں، بوڑھوں، خواتین سمیت عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بارش سے وادی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمالی علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کو کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں پشین، زیارت، قلعہ عبداللہ ودیگر میں صبح سے کئی ہلکی تو کوئی وسلادھار بارش کا سلسلہ شروع ہوا

جس کا سلسلہ دن بھر جاری رہا جس کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب ہوگئے، بارش کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا،لوگوں نے سردی سے بچنے کے لئے گرم کپڑوں کا استعمال شروع کیا۔ دوسری جانب بارش کا پہلا قطرہ پڑتے ہی کوئٹہ شہر کے اکثر علاقوں جناح روڈ، کبیر بلڈنگ، عدالت روڈ، سرکلر روڈ، تھانہ روڈ، قندھاری بازار، عالمو چوک، کلی کوتوال، کلی عمر، کلی عالم خان، خروٹ آباد، سریاب، سٹیلائٹ ٹاؤن، پشتون آباد و دیگر علاقوں میں بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی، دن بھر بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ سے میڈیا سے وابستہ افراد، گھریلو صارفین سمیت دیگر کی کاروباری اور گھریلو معاملات زندگی بری طرح متاثر ہوگئے جبکہ رہی سہ کسر شدید سردی میں گیس پریشر میں کمی اور بعض علاقوں میں لوڈشیڈنگ نے پوری کردی۔ مختلف علاقوں میں گیس پریشر نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ نواں کلی، سریاب، پشتون آباد، خروٹ آباد، خیزی و دیگر سے گیس لوڈشیڈنگ کی بھی اطلاعات موصول ہوئی۔ عوامی حلقوں کے مطابق شدید سردی میں بارش کے بعد نہ صرف گیس پریشر میں کمی یا پھر لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے بلکہ کیسکو حکام کو بجلی معطل کرنے بہانہ مل جاتا ہے اور شہر کے اکثر علاقوں کی بجلی بھی بند کردی جاتی ہے جس کی وجہ سے گھریلو صارفین کے علاوہ دفتر ی کام بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بارش کے باعث کوئٹہ شہر میں سینکڑوں ٹیلی فون خاموش ہوگئے جبکہ اکثر شاہراہوں پر بارش کا پانی بہنے سے سکول،کالجز، یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات، ضعیف العمر افراد، بچوں اور خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ نالیوں کا گندا پانی نہ صرف دن بھر سڑکوں پربہنے سے شاہراہوں پر نالیوں کا گند اور کیچڑ جمع ہوگیا جس سے شہر میں بدبو پھیلنے لگا، اسی طرح اکثر سڑکوں ٹوٹ پھوٹ کا شکارہیں اور ان شاہراہوں پر پڑنے والی گڑھوں میں بارش کے بعد کئی دن تک پانی کھڑا رہتا ہے۔