خضدار: بلوچستان ایجوکیشن پراجیکٹ کے تحت تعینا ت ہونے والے خواتین اساتذہ فضیلہ،صفیہ،صابرہ اور فوزیہ نے کہا ہے کہ خضدار سمیت بلوچستان بھر سے پندرہ سو استانیاں بلوچستان ایجوکیشن پراجیکٹ کے تحت تعینات ہوئے تین سال گزرنے کے باوجود نہ ہمیں مستقل کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ہر ماہ باقاعدگی سے ہمیں ہماری تنخواہیں مل رہی ہیں۔
بلوچستان کے دوردراز علاقوں میں ہم طالبات کو زیر تعلیم سے آراستہ کر رہے ہیں ہماری مستقلی کے احکامات جاری کرنے کے ساتھ ہماری تنخواہوں کی اجراء کو ماہانہ بنیاد پریقینی بنائی جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر دیگر اساتذہ کرام غفرانہ بی بی،شاکرہ بی بی،فائزہ بی بی،بی بی پروین،حاجر ہ بی بی،صباء،مسعودہ بی بی،بی بی مریم،صفورہ بی بی،اور سمیرا سمیت دیگر بھی موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایجوکیشن پراجیکٹ کے تحت محکمہ تعلیم میں عارضی بنیادوں پر تعینات ہونے والے استانیوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ خضدار سمیت بلوچستان بھر سے تقریباً پندرہ سو استانیوں کی تعیناتی ہوئی اور اس تعیناتی کے وقت ہمیں بتایا گیا کہ ایک سال کے بعد ہمیں مستقبل کیا جائے گا مگر ہمیں مستقل کرنے کے بجائے محکمہ تعلیم کی جانب سے سال بہ سال ایک سال کی عارضی تعیناتی کی نوٹیفکیشن جاری ہوتا رہا۔
اس دوران ہمیں باقاعدگی سے ہماری تنخواہیں دینے کے بجائے ہمیں آٹھ سے دس مہینے تنخواہوں کے لئے انتظار کرنا پڑ رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم تمام تر سہولیات کی عدم فراہمی کے باوجود خضدار کے دور دراز علاقوں سارونہ،کنجڑ،شاہ نورانی،زہری،کرخ،ساسول اور نال کے علاقوں سمیت اندرون بلوچستان کے مختلف علاقوں میں باقاعدگی سے ڈیوٹی سر انجام دے کر طالبات کو زیر تعلیم سے آراستہ کر رہے ہیں۔
مگر وعدے کے باوجود ہمیں مستقل نہ کرنے کی وجہ سے ہم اپنی مستقل کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم بلوچستان نے گزشتہ ماں اس حوالے سے بیان جاری کیا تھا کہ ان اساتذہ کرام کو مستقل کیا جائے گا وزیر تعلیم کا یہ بیان خوش آئندہ ہے مگر ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان،وزیر تعلیم بلوچستان سردار یار محمد رند اور چیف سیکرٹری بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان ایجوکیشن پراجیکٹ کے تحت تعینات ہونے والے پندرہ سو اساتذہ کرام کو مستقل کرنے کے لئے فوراً اقدامات کریں۔