|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2020

گوادر: پی ڈی ایم اتحاد میں شامل جماعتوں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر، کہدہ علی، جنرل سیکریٹری ماجد سہرابی، پی پی پی کے صوبائی رہنما اعجاز حسین، افضل جان، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر فیض نگوری، آدم قادر بخش،جے یو آئی کے ضلعی امیر مولانا حمید انقلابی، حاجی مولا بخش، ن لیگ کے عثمان کلمتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم مرکز کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر بھی منظم ہوچکی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ سی پیک کے نام پر گوادر کو کبھی سنگاپور اور کبھی دبئی پر تشبیہ دی جاتی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ انھوں نے کہا کہ گوادر کے مقامی لوگ پانی، بجلی اور صحت جیسی بنیادی سہولیات سے بھی یکسر محروم ہیں، گوادر میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے صارفین کا جینا دوبر کردیا ہے، جبکہ جیونی،.پشکان اور اورماڈہ میں پانی کی مصنوی بحران پیدا کردی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے بلوچستان کے وسائل کو لوٹا جارہا ہے، ٹرالر مافیا حکومتی سرپرستی میں سمندر کو بانجھ بنانے میں مصروف ہے، ماہیگیر جو صدیوں سے یہاں رہائش پزیر ہیں مگر انھیں دیمی زر سے محروم کیا جارہا ہے، دوسری طرف یہاں لوگوں کے جدی پشتی کھتونیوں کو کینسل کرکے سرکار کے نام پر اندراج کی جارہی ہے اور نیب لوگوں کو زمینوں کی تحقیقات کے نام پر حراساں کر رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت کی جانب سے روز خالی اسامیاں مشتہر کی جاتی ہیں لیکن دوسرے دن کی اخبارات میں اس کی ملتوی یا کینسل ہونے کا اشتہار لگ جاتا ہے جس کی وجہ سے نوجوان بے روزگاری سے تنگ آکر منشیات کی لت میں مبتلا ہو رہے ہیں. انھوں نے کہا کہ درجنوں چیک پوسٹوں پر عام لوگوں کو چیک کیا جاتا ہے مگر منشیات کی روک تھام نہیں کی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں اعلان کیا گیا گوادر یونیورسٹی اب تک فائلوں سے باہر نہیں آسکی ہے جس کی وجہ سے ہمارے طالبعلم جدید اور اعلی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں،انھوں نے کہا کہ طالبعلموں کیلئے اسکالرشپ بھی ختم کردیئے گئے ہیں۔

جس سے غریب طالبعلموں کے اعلی تعلیم حاصل کرنے کا خواب چکناچور ہوچکا ہے، انھوں نے کہا کہ.پی.ڈی ایم میں شامل اتحاد عوام کے ساتھ ہے اور عوام کے شانہ بشانہ عوامی مسائل کی حل کیلئے جدوجہد کو جاری رکھے گی۔