پاکستان دلکش اور متنوع سیاحت کے لحاظ سے دنیا میں منفرد مقام رکھتا ہے، پرکشش پہاڑی سلسلوں، صحراوں، خوبصورت نخلستان، ساحلوں، آبشاروں اور تاریخی و مذہبی مقامات آثار قدیمہ اور خوبصور ت مناظر کے حسین جاذبیت پر مبنی شہروں پر مشتمل ہے قدرت کے ان مناظر میں بلوچستان کا حوالہ سب سے زیادہمعتبر ہے جبکہ بلوچستان کی ساحلی پٹی منفرد نوعیت کی ہے، اس قسم کی متنوع سیاحت دنیا میں کہیں اور دیکھنے کو نہیں ملتی۔بلوچستان کی ساحلی پٹی 770کلومیٹر پر پھیلی ھوئی ھے یہ طویل ساحلی پٹی اپنے جفرائی محل وقوع کے اعتبار سے بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
اس صاف ستھرے ماحول میں یہاں پر جو بیچ ٹورازم ہوسکتی ہے وہ دنیا میں کہیں بھی نہیں۔وزیراعلی بلوچستان کی جانب سے صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے 2بلین مختص کئے گئے ہیں حال ہی میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت بلوچستان کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں میں پیش رفت اورعمل درآمد کے حوالے سے مشیر برائے ماہی گیری اکبر آسکانی کوآرڈینیٹرٹو وزیراعلی بلوچستان میرعبدالرؤف رند، سیکرٹری فشریز اور ڈی جی بلوچستان کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی بابر خان کے مابین جائزہ اجلاس میں موجودہ مالی سال کے۔
بجٹ میں بلوچستان کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی کردہ اسکیمات پرتفصیلی بات چیت ھوئی جبکہ بلوچستان کے مختلف ساحلی مقامات پرجدیدسہولیات سے لیس بیچ ریزورٹ کے منصوبے، مختلف ساحلی مقامات پرسلیکورنیا اور ناریل کے درخت لگانے کے پروجیکٹ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا جبکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں فلوٹنگ جیٹی،مختلف ساحلی مقامات پر بیچ پارکس، فش پروسسنگ پلانٹس، کوسٹل ہائی وے کے مخلتف مقامات پرریسٹ ایریاز، فلوٹنگ،ریسٹورنٹ، ساحل سمندر کیلئے حفاظتی منصوبے، روزگار کی فراہمی، آمدنی کی پیداوار، بلوچستان کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے لیے ریگولربجٹ کی فراہمی۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سمیت دیگر تجاویز پر بات چیت پر غور ہوئی اجلاس میں کوآرڈینیٹر برائے ساحلی ترقی میر عبدالروف رندنے کہا کہ وسائل کوبروکار لاتے ہوئے بلوچستان کی ساحلی مقامات پر تاریخ سازمنصوبوں کا اجراء کیا جارہا ہے بہت جلد بلوچستان کے یہ پرکشش سیاحتی مقامات اور کاروبار کے مراکز میں تبدیل ہو جائیں گے حکومتی فصیلوں کے مطابق بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں فی الوقت جن منصوبوں پر کام ھونا ھے وہ درج ذیل میں ایکو ٹورزم اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ٹورسٹ ریزورٹس کی تعمیر،ٹورسٹ ریزورٹس کے مجوزہ مقامات• میرین ڈرائیو گوادر،• کنڈ ملیر ضلع لسبیلہ،تعمیراتی کام جلد شروع ہوگا۔
میر عبد الرؤف رندکوآرڈینیٹر برائے ساحلی ترقی وزیراعلیٰ بلوچستان کے مطابق ان منصوبوں پر تعمیراتی کام جلد شروع ہوگا سیاحت کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ عالمی ادارہ سیاحت کے مطابق پوری دنیا میں 10فیصد روزگار کے مواقع سیاحتی شعبہ فراہم کرتا ہے۔اگر ہمارے ملک میں سیاحتی مواقعوں کا جائزہ لیا جائے توہمارا ملک اور خاص کر صوبہ بلوچستان سیاحت کے حوالے سے کسی بھی ملک سے کم نہیں۔بلندوبالا پہاڑ،خوبصورت آبشار،سمندر، صحرا، دریا وندیاں، تاریخی مقامات،ہزاروں سال پرانے آثار اور ورلڈ ہیرٹیج سائٹسیہاں موجود ہیں۔
جو آمدن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہونے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگارکے مواقع فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے ا س جانب خاص توجہ مبذول نہیں کرائی،اب چونکہ طویل جدوجہد کے بعد ایک عوام دوست حکومت برسراقتدارآئی ہے تواس حکومت نے دیگرشعبہ جات کے ساتھ ساتھ اس اہم شعبے پربھی بھرپورتوجہ دینا شروع کردی ہے، اس لئیے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے حلف اٹھاتے ہی سیاحت کے شعبے کو باقاعدہ طور پر ایک انڈسٹری کا درجہ دینے کی ٹھان لی۔حکومت اگرتیز رفتاری اور سنجیدگی کے ساتھ سیاحتی شعبے کی ترقی کے لئے کام کر ے تو وہ دن دور نہیں۔
جب سیاحت کا شعبہ ایک منافع بخش انڈسٹری کے طور پر متعارف ہوگا جس سے نہ صرف ملکی معیشت مضبوط ہوگی بلکہ لوگوں کو روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم ہوں گے یہ عمل بلوچستان کی صورتحال میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے جہاں پہلے ہی صنعتی ترقی نہ ھونے کے برابر ھے اور نجی شعبے میں روزگار کے مواقع انہتائی محدود ہیں اسی لئے بلوچستان حکومت نے صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے ایک ارب کی رقم مختص کردی گئی ھے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم صوبے میں اور خصوصاً اِس کے ساحلی علاقوں میں سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ کے لیے کیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا بلوچستان حکومت نے ساحلی پٹی کی تعمیر و ترقی کے لیے 150 ملین جبکہ صوبے میں سات سیاحتی مقامات بنانے کے لیے ایک ارب کی رقم مختص کردی ہے۔ بلوچستان میں سیاحتی مقامات کو ترقی دے کر نہ صرف عمومی ترقی کے عمل کو تیز کیا جاسکتا ہے بلکہ صوبے کی معیشت میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ عام آدمی اور خاص طور سے مقامی بادی کے لیے روزگار اور آمدن کے نئے زرائع پیدا کیے جاسکتے ہیں انھوں نے صوبے کے عوام خاص طور سے ساحلی علاقوں کی ترقی اور عوام کو اس سے مستفید کرنے کیلئے ایک عرصہ سے نظر انداز کئے گئے شعبہ کو متحرک کرنے اوراسے عوام کی زندگی کے لیے نتیجہ خیز بنانے پر توجہ دی ہے۔
ماہی گیر بھی ان منصوبوں کو اہم سمجھتے ہیں۔ ماہی گیر ی کے حوالے سے اپنے تحفظات بھی پیش کرتے رہتے ہیں۔ حکومتی سطح پر ماہی گیری کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور ماہی گیروں کے تحفظات دور کرنے کیلئے بھی باز اہم منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔