پسنی/گوادر: وزیراعلی بلوچستان جام میرکمال خان نے کہاہے کہ ماضی میں ہم نے سی پیک سے کوئی بھی فائدہ نہیں اٹھایا ہے 2013سے2018تک ہم نے ایک بھی اسکیم حاصل نہیں کیا انہوں نے کہاکہ سی پیک کا ایک وقت تھا جو گزرچکا ہے کیونکہ چاہنیز اب سرمایہ کاری کے موڈ سے نکل کر بزنس موڈ میں آگئے ہیں اور جنوبی بلوچستان کا 120ارب روپے کا پیکج ہے۔
لیکن ہم بہت سارے منصوبے صوبائی پی ایس ڈی پی سے کررہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورہ پسنی کے موقع پر پسنی فش ہاربر اتھارٹی،ڈوسی ڈیم،پسنی پروٹیکشن وال،نورخان بزنجو اسٹیڈیم اور دیگر منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ انکی حکومت بلوچستان میں تمام شعبوں پر بھرپور توجہ دے رہی ہے صحت،پانی،تعلیم،ماہی گیری اور دیگر شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لاکر عوام کی معیارزندگی کو بلند کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے انہوں نے کہاکہ ماضی میں سی پیک سے ہم نے جو فائدی اٹھانا تھا وہ نہیں اٹھاسکے۔
لیکن اس وقت جنوبی اور شمالی بلوچستان پیکج کے تحت اور صوبائی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی تعمیر وترقی کے لیئے موثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں پہلی مرتبہ صوبہ کے تمام اضلاع میں برابری کی بنیاد پر ترقیاتی منصوبوں پر کام ہورہاہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پسنی میں جتنے بھی ترقیاتی کام ماضی میں کرائے گئے ہیں وہ غلط ڈیزائنگ اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں دے پارہے ہیں۔
پسنی فش ہاربر بھی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے وقت سے پہلے اپنی افادیت اور اہمیت کھو بیٹھا اورا ب ہم یہ نہیں چاہتے کہ یہ منصوبہ دوبارہ اسی طرح غلط منصوبہ بندی کی بھینٹ چڑھ جائے پسنی فش ہاربر بحالی منصوبے پر باقاعدہ ڈیزائنگ اور منصوبہ بندی کے تحت کام شرعو کیا جائے اور اسکی ڈیزائنگ کے لیئے کنسلٹنٹ کو ورک آرڈر دیاگیا ہے اس کے بعد منصوبے پر باقاعدہ کام کا آغاز کیا جائے گا انہوں نے کہاکہ مجھے بار بار یہی کہا گیا کہ پسنی فش ہاربر پر کام شروع کیا جائے لیکن میں نے تفصیل سے اس پروجیکٹ پر کام کیا ہے ایک ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ ہے۔۔
جو ماہی گیروں کی زندگیوں میں تبدیلی لائے گی جب تک اس کا صحیح ڈیزائنگ نہیں ہوگی اس پر کام کرنا بے سود ثابت ہوگا کیونکہ پسنی میں ڈی سی لیشن پلانٹ،پچاس بیڈ کا عمانی ہسپتال اور فشنگ مال کے منصوبے ہمارے سامنے زندہ مثال ہیں جو یہاں کے عوام کو کوئی بھی فائدہ نہیں پہنچا رہے ہیں انہو ں نے کہاکہ مکران کے ماہی گیر غیرقانونی ٹرالنگ کے حوالے سے کافی پریشان ہیں لیکن اس غیرقانونی ٹرالنگ کو روکھنے کے لیے ہم پلاننگ کررہے ہیں اسکے لیئے بلوچستان کے ماہی گیروں کو ہماراساتھ دینا ہوگا انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت ایک رسکی کام لے رہی ہے۔
بلوچستان کے جتنے بھی لانچ اور ٹرالر ہیں ہم ان میں ایک ٹریکنگ سسٹم لگارہے ہیں اور جو لانچیں بلوچستان فشریز میں رجسٹرڈ ہیں ان میں ٹریکنگ سسٹم لگایا جائے گا اور جو ٹرالر بلوچستان فشریز میں رجسٹرڈ نہیں ہونگے انہیں جی پی ایس کے زریعے ٹریک کرکے بلوچستان کے سمندر میں غیرقانونی ٹرالنگ سے روکا جائے گا اور اسکے لیئے گوادر کے شہر سربندن میں باقاعدہ ایک آفس بنایاگیا ہے۔
جہاں پر پورا سسٹم نصب ہوگا انہوں نے کہاکہ گوادر اور پسنی کے ماہی گیر ان دنوں غیرقانونی ٹرالنگ کی بہت شکایت کررہے ہیں لیکن جس وقت یہ محکمہ میرے پاس تھا تو بلوچستان کے ماہی گیروں نے دیکھا تھا کہ غیرقانونی ٹرالنگ میں نمایاں کمی آئی تھی بلوچستان فشرمین کوآپریٹیوسوسائٹی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اسکی کابینہ کو ہم تبدیل کررہے ہیں اس میں نئے لوگوں کو لارہے ہیں اور انکو مذید فنڈز مہیا کررہے ہیں۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر و وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی اپنے منشور کے مطابق ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کررہی ہے الیکشن کے دوران پسنی کے لوگوں سے جو وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں آکر یہاں کے عوام کے بنیادی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرینگے آج پسنی میں فش ہاربر جیٹی کی ڈریجنگ منصوبے، ڈوسی ڈیم اور شنزانی ڈیم پراجیکٹ کا افتتاح ہمارے ایک اور وعدے کی تکمیل ہے۔
ان خیالات کااظہار انھوں نے یہاں گوادرکی ساحلی تحصیل پسنی دورے کے موقع پر پسنی فش ہاربر جیٹی کی ڈریجنگ، سمندری کٹاؤ کی روک تھام شور پروٹیکشن اسکیم اور ڈیموں کی افتتاحی تقریب کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کے زیر اہتمام عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر اعلی بلوچستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ضلع گوادر میں بلوچستان عوامی پارٹی کا ایم پی اے نہ ہونے کے باوجودسب سے زیادہ ترجیح یہاں کے لوگوں کی ضروریات اور امنگوں کے مطابق۔
ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے، بلاامتیاز تمام حلقوں میں تعلیم، صحت، روڈ سیکٹراور ڈیموں کی تعمیر جیسے منصوبوں کیساتھ نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کیلئے اسپورٹس کمپلکس تعمیر کئے جارہے ہیں ماضی میں پسنی کو نظر انداز کیا گیا لیکن ہماری حکومت برسراقتدار آکرپسنی سمیت گوادر کے تمام علاقوں کی ترقی کیلئے جامع پلان تیار کیا ہے۔
اڑھائی سالہ دورحکومت میں اجتماعی مفادات کی ایسی اسکیمات کی منظوری دی ہے جن سے پسنی کے عوام کوبنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن ہوگی۔ وزیر اعلی بلوچستان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی سے گوادر کے عوام کی جو توقعات وابستہ ہیں۔ انہیں پورا کرنے کی کوشش جائے گا۔ آج پسنی میں سول ہسپتال کے تعمیراتی منصوبے، سمندری کٹاؤ کی روک تھام کیلئے پراجیکٹ پر عملدرآمد ماہیگیروں کی خواہش کے مطابق فشرمین کوآپریٹیو سوسائٹی کے قیام کی منظوری اور عوامی فلاح بہبود کے دیگر اسکیمات پرکام کا آغازہماری حکومت کے عوام دوست منصوبے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ماہیگیر فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کی ممبر سازی میں شامل ہوجائیں پسنی کے ماہیگیروں کو بھی فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی میں نمائندگی دی جائیگی،وزیر اعلی نے کہا کہ پسنی کے اراضیات کی سٹلمنٹ میں جو پیچیدگیاں ہیں وہ جلد دور کی جائینگی اور یہاں کے زمینداروں کے تحفظات بھی دور کئے جائینگے، جام کمال نے کہا کہ ماضی میں منصوبہ بندی کے بغیر ترقیاتی منصوبوں کے نام پر وسائل کا ضیاع کیا گیا۔
لیکن ہماری حکومت نے ایسا میکنزم بنایا کہ ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات سے آج لوگ مستفید ہونے جارہے ہیں۔دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جی ڈی اے کے زیر نگرانی12ملین کی لاگت سے سینیٹر محمد اسحاق بلوچ کرکٹ اسٹیڈیم، 48.90 ملین کی لاگت سے بیچ پارک منصوبے اور ایجوکیشن سیکٹر میں جی ڈی اے پبلک اسکول کی نئی عمارت کا ہفتہ کے روز افتتاح کیا۔
وزیر اعلی کو ڈائریکٹرجنرل جی ڈی اے شاہ زیب کاکڑ نے ان اہم منصوبوں سے و متعلق تفصیلی بریفنگ دی، وزیر اعلی بلوچستان نے محکمہ سی اینڈڈبلیو کے زیر نگرانی وومن بزنس ایگزیبیشن سینٹر یوتھ کے منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا، وزیر اعلی کو دورے کے موقع پر محکمہ سی اینڈڈبلیو کے انجینئر محمداکرم بلوچ نے بریفنگ میں بتایا کہ120ملین کی لاگت سے ان پراجیکٹس پر کامیابی سے عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔
اور آئندہ مالی سال میں یہ اسکیمات اپنے پایہ تکمیل کو پہنچیں گی، وزیر اعلی کو بتایا گیا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین کیلئے وومن بزنس ایگزیبیشن سینٹر کیساتھ یوتھ ہاسٹلز کی منظوری دی ہے۔ بلوچستان کے پانچ اضلاع گوادر لورائی زیارت کوئٹہ خضدار اور خٰاران میں پائلٹ پراجیکٹ کے طورپر خواتین کو قومی ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے اس موقع پر کہا کہ خواتین کو ترقی کے مساوی مواقع میسر کرنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھارہی ہے۔ جدید طرزکا یہ پہلا پائلٹ پراجیکٹ ہے جو وومن ڈیولپمنٹ کے حوالے سے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کا آئینہ دار ہے۔ وزیر اعلی نے وومن بزنس سینٹر کے مختلف تعمیراتی سیکشن کا معائنہ کیا اور متعلقہ حکام کو احکامات بھی جاری کیں،وزیر اعلی بلوچستان نے گوادر دورے کے موقع پر 15کروڑ روپے کی لاگت سے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے پچاس بیڈ کے ہسپتال کے تعمیراتی کام کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ جو وزیر اعلی بلوچستان کے خصوصی فنڈز سے تعمیر کیا جارہاہے۔
ایگزیکٹیو انجینئر سی اینڈ ڈبلیو محمد اکرم بلوچ اور سیکریٹری محکمہ صحت نورالحق بلوچ کی جانب سے ہسپتال کے تعمیراتی منصوبے اور طبی آلات کی فراہمی کے حوالے سے وزیر اعلی کو بریفنگ دی گئی،بریفنگ میں بتایا گیا کہ گوادر شہر کی قدیم آبادی کو جی ڈی اے کی جانب سے ماسٹر پلان کے تحت بنیادی سہولیات کی فراہمی کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ پچاس بیڈ کا ہسپتال اور کڈنی ڈائیلیسز یونٹ سمیت جدید طبی آلات کی فراہمی کیلئے حکومت فنڈز مختص کرچکی ہے۔ پچا س بیڈ کا ہسپتال جمہوری حکومت کا گوادر کے لوگوں کیلئے یہ ایک تحفہ ہے۔