|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2020

کراچی: سندھ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سید جلال محمود شاہ، ڈاکٹر قادرمگسی،زین شاہ، صنعان قریشی،ریاض چانڈیودیگر نے وزیراعظم سے سندھ دشمن اقدامات بند کرنے اورمشترکہ مفادات کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے اورکہاہے کہ سندھ کے جزائرپرقبضہ کے لیے منتازعہ صدارتی آرڈیننس واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے،جزائر کی فروخت کسی صورت قبول نہیں ہے،سندھ کے ماہی گیروں کا معاشی قتل عام نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت جزائرکے معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے کر جائے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے سندھ ایکشن کمیٹی کے تحت شارع فیصل سے فوارہ چوک گورنرہاؤس تک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ریلی سے سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے علاوہ سیاسی اوردینی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

قبل ازیں سندھ ایکشن کمیٹی کے تحت شارع فیصل سے گورنرہاؤس تک ریلی نکالی گئی جس میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی،سندھ ترقی پسند پارٹی،جئے سندھ قومی محاذ جئے سندھ محاذ اوردیگرمختلف پارٹیوں کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی اورسندھ کے سمندری جزائرکووفاقی حکومت کی تحویل میں لیے جانے کے صدارتی آرڈیننس اورلاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے نعرے بازی کی۔

ریلی فوارہ چوک گورنرہاؤس پرجلسہ عام کی شکل اختیارکرگئی شرکاء نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقارسیٹھ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی۔ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے سندھ ایکشن کمیٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے کہاکہ سندھ کے سمندری جزائرکووفاقی حکومت کی تحویل میں لیکرفروخت کرنے کی وفاقی حکومت کی پالیسی سندھ دشمن اورماہی گیروں کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے۔

سمندری جزائرسے متعلق جاری کیا گیا صدارتی آرڈیننس آئین سے متصادم ہے انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ آرڈیننس فوری واپس لیا جائے سندھ کے جزائرکی فروخت کے لیے تحریک کا دائرہ وسیع کریں گے۔سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ کے عوام جزائرپرصدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں،گورنر سندھ اپنے آقاؤں کو بتا دیں کہ ہم وفاقی آرڈیننس کو تسلیم نہیں کرتے۔

جزیرے عیاشیوں کا سامان نہیں سندھ کا اٹوٹ انگ ہیں،جزائر سندھ دھرتی ماں کے جسم کا حصہ ہیں،ہم یہاں اپنے وطن کی بقاء کے لئے جمع ہوئے ہیں،عمران خان دیکھ لیں سندھ کے عوام آپ کے فیصلے کو نہیں مانتے،کراچی سے کشمور تک سندھی اپنے جزیروں کی حفاظت کے لئے کھڑے ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وائس آف کراچی کے نام سے ایک بار پھر بدامنی کی سازش کی جارہی ہے۔

اسلام آباد کی خونریزی پر مبنی سیاست کا ہم حصہ نہیں بنیں گے۔ جئے سندھ قومی محاذ کے سربراہ صنعان قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صدراتی آرڈیننس کی واپسی تک وفاقی حکومت کے اقدام کے خلاف سندھ میں احتجاج جاری رہے گا،سندھ کے جزائربچانے کے لیے جسقم سندھ ایکشن کمیٹی کے ہر اقدام کا ساتھ دے گی،سندھ کے عوام سندھ کے وسائل پرکسی کو قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔

سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنماء سید زین شاہ نے کہاکہ آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے سندھ بلوچستان کے وسائل پر قبضہ کیا گیا ہے،کیا سندھ اور بلوچستان مفتوحہ علاقے ہیں،آئین سے متصادم آرڈیننس کسی صورت قبول نہیں ہے،سندھ وفاق میں اس لئے شامل نہیں ہوا کہ اس کے وسائل پہ قبضہ کرلیا جائے،ہمیں سندھ کے وسائل کی فروخت منظور نہیں ہیانہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری سندھ کے جزیروں کی فروخت میں شامل ہیں۔

قرارداد پاکستان میں تمام اکائیوں کو خودمختاری دی گئی تھی لیکن قرارداد پاکستان کے برخلاف اقدامات کئے جارہے ہیں۔جئے سندھ محاذ کے سربراہ ریاض چانڈیو نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم سمجھتے تھے ملک میں تبدیلی آئی ہے اب انصاف ہوگا،تبدیلی نے آکر کراچی کے قریب جزیروں پر ہی قبضہ کرلیا،اس کھیل میں پیپلزپارٹی بھی وفاق کے ساتھ شریک ہے۔

سندھ کے عوام آصف علی زرداری کو معاف نہیں کریں گے،جس عمل کو پارلیمنٹ نے مسترد کردیا وہ کیسے جائز ہوسکتا ہے۔وفاقی حکومت سندھ کے جزیروں سے متعلق آرڈیننس واپس لے۔قبل ازیں سندھ ایکشن کمیٹی کی منظورکردہ قراردادوں میں پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمٹ اتھارٹی صدارتی آرڈینینس کو متنازعہ اور غیر آئینی جبکہ آرڈینینس کو سندھ کی صوبائی سرحدوں کی حدود میں تبدیلی اور ردوبدل ہے۔

قرار دیتے ہوئے واپس لینے،جزائر کا سروے کروا کر ان کی حدود کو دیہہ سروے لینڈ ریوینیو ریکارڈ کا حصہ بنانے،مشترکہ مفادات کونسل کا ہنگامی اجلاس بلاکرجزائرکی ملکیت کا مسئلہ طے کرنے اورسندھ سے جبری طور پرغائب کئیے گئے قوم پرست سیاسی کارکنوں کی جلدرہائی کا مطالبہ کیا گیا۔