کوئٹہ:بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے بلوچی اکیڈمی کی نومنتخب کابینہ کو مبارکباددیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک سے سرحد پار قومی یکجہتی کوعلم وادب کے ذریعے فروغ دیاجائے۔ پاکستان اور بیرون ملک موجود بلوچوں کیساتھ ایک قومی رابطہ قائم کرکے بین الاقوامی کانفرنس منعقد کریںگے ۔
بلوچی اکیڈمی اور قلمار قومی یکجہتی کیلئے کوہ سلیمان سے لیکر کرمان تک بلوچ قوم کی تاریخ کو اجاگر کریں ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے پیرکے روزبلوچی اکیڈمی کے دورے کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیانو ابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے بلوچی اکیڈمی کی نومنتخب کابینہ کو مبارکباددیتے ہوئے بلوچی زبان وادب کی ترقی وترویج کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نو منتخب کابینہ زبان ،ادب اورثقافت کے فروغ کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریگی ۔
تقریب سے بلوچی اکیڈمی کے نومنتخب چیئرمین سنگت رفیق بلوچ، جنرل سیکریٹری ڈاکٹربیزن بلوچ نے بھی خطاب کیا جبکہ بلوچستان پیس فورم کے وائس چیئرمین ظفر صدیق، شعیب رئیسانی، بلوچی اکیڈمی کے وائس چیئرمین ہیبتان بلوچ،پریس اینڈپبلی کیشنززاکرقادر،سیکریٹری فنانس ظاہرجمالدینی ،اکیڈنی کے سابق چیئرمین ممتازیوسف،ایگزیکٹیوکونسل کے ممبرشکیل بلوچ ودیگر بھی موجودتھے۔
نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ بلوچی اکیڈمی نے نہ صرف صوبے کی قومی اورثقافتی ادارے کو برقرار رکھا ہے بلکہ اندرون اوربیرون ملک لوگ بلوچی زبان وادب کی ترقی وترویج کیلئے اس ادارہ کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الااقوامی سامراج کی سازشوںسے ہماری سرزمین مختلف علاقوں اور ممالک سے زیادہ متاثرہ اور تقسیم رہی ہے ایسی صورتحال میں بلوچی اکیڈمی اور قلمار وں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قومی یکجہتی کیلئے کوہ سلیمان سے لیکر کرمان تک بلوچ قوم کی تاریخ کو اجاگر کریں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پیس فورم نے امسال زاہدان میں بلوچی کلچرڈے منانے کیلئے ایرانی سفارتخانے سے اجازت لے لی تھی تاہم کورونا کی وباءکے باعث ہم زاہدان میں کلچر ڈے نہیں مناسکے ۔
انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ سرحد پار قومی یکجہتی کوعلم وادب کے ذریعے فروغ دیاجائے،بلوچ بلوچی،براہوئی،سرائیکی،کانوچی ،فارسی بلوچی زبان بولتے ہیں قومی وحدت کا رستہ یہی ہے کہ منتشر قوم کو بلوچی اکیڈمی کے ذریعے ایک قومی فکر پر آمادہ کریںتاکہ زبان کے فرق کو ختم کیا جاسکے ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سرزمین یہاں کے وسائل اور ثقافت پر لوگوں کی نظرہے ایسے میں ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ پاکستان اور بیرون ملک موجود بلوچوں کیساتھ ایک قومی رابطہ قائم کرکے ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کریں تاکہ ہمارے درمیان موجود دوریوں کا خاتمہ ہو اورہمارے آپسی تعلقات بحال ہوسکیں بلوچی اکیڈمی کو بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کیلئے پہل کرنی چائیے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ بلوچ قوم کو درپیش بدحالی اور مایوسی کے بحران سے نکالنے کیلئے بلوچی اکیڈمی اس سرزمین میںسیاسی ،ثقافتی ،معاشی ،یکجہتی،علم وادب اورثقافت کے تحفظ میں کرداراداکرے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہرصورت اس وطن کادفاع کرنا ہوگاجس کیلئے ہمارے باپ دادانے قربانیاں دی ہیں ۔اس موقع پر بلوچی اکیڈمی کے نومنتخب چیئرمین سنگت رفیق بلوچ جنرل سیکریٹری ڈاکٹربیزن بلوچ نے نوابزادہ حاجی میرلشکری خان رئیسانی اور ان کے رفقاءکا بلوچی اکیڈمی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی اوران کے خاندان کی بلوچ زبان وادب کی ترقی وترویج کیلئے کرداراہمیت کاحامل رہا ہے ،
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمداسلم خان رئیسانی نے اپنی وزارت اعلیٰ میں زبان دوستی کاثبوت دیتے ہوئے اکیڈمی کے بجٹ میں اضافہ کیاکیونکہ بلوچی اکیڈمی کے قوانین ودیگر معاملات حکومت پاکستان اورصوبائی حکومت کی معاونت سے چلائے جاتے ہیں ، موجودہ حکومت نے بھی بلوچی اکیڈمی کے بجٹ میں 50لاکھ روپے کااضافہ کرکے ہمارے ساتھ تعاون کیاجو خوش آئند ہے ۔
انہوں نے بلوچی اکیڈمی کے قیام سے متعلق شرکاءکو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ بلوچی اکیڈمی کاقیام 1957میںعمل میں لایاگیا اور اکیڈمی کا پہلا اجلاس حاجی عبدالقیوم کی زیرصدارت مستونگ میں منعقد ہواجوہمارے لئے باعث فخرہے ،انہوں نے کہا کہ 1961میں کوئٹہ میں اکیڈمی کی بنیادرکھی جس کیلئے بی این پی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے ہمارے ساتھ بھرپورتعاون کیا۔بعدازاں بلوچی اکیڈمی کے چیئرمین سنگت رفیق نے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کو کتابوں کاتحفہ پیش کیا