|

وقتِ اشاعت :   November 16 – 2020

اوتھل:  وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ انصاف کے تقاضوں پر جس طرح ہم نے لسبیلہ میں فیصلے کیے ہیں وہی فیصلے الحمداللہ آج ہم پورے بلوچستان میں کررہے ہیں وزیر اعظم عمران خان نے دورہ تربت کے موقع پر بلوچستان کیلئے ایک بہت بڑے پیکج کا اعلان کیاہے جس میں لسبیلہ کی کچھ اسکیمات شامل ہیں۔

وزیر اعظم کے دورے کے بعدہماری صوبائی کابینہ نے بھی یہ پروگرام رکھاکہ ہم بلوچستان کے چپے چپے میں جائیں اور بلوچستان کے لوگوں کے حقیقی معنوں میں مسائل کو ہم حکومت اور پارٹی کی حیثیت سے جاکر دیکھیں اور پھرہم انکے جس جس طرح منصوبے بناتے جارہے ہیں انکو عملی جامعہ پہنایاجائے اور یہی بلوچستان کی ضرورت ہے ان خیالات کیا اظہار انہوں ں نے لسبیلہ کے ساحلی علاقے کنڈملیرمیں سیاحتی مقام کا سنگ بنیادرکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ اللہ پاک کا کرم ہے کہ ہم بلوچستان کے اس خطے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ہم کراچی کے بڑے قریب ہیں ہمارے پاس ایسی چیزیں ہیں جوبلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں کئی صدیوں بعد آئی ہیں جیسے امن،روڈاوربجلی ہواسی بناء پر میں اپنی ذمے داری سمجھتاہوں کہ اپنی کابینہ کے ساتھ میں بلوچستان کے قریے قریے میں جاؤں اوربلوچستان کے لوگوں کو ایک نئی طرز حکومت کا ثبوت پیش کرکے دکھاؤں کہ اس طرح بھی حکومتیں چل سکتی ہیں۔

جہاں انصاف پر مبنی ترقیاتی کام اور منصوبے ہوں الحمداللہ ہماری حکومت نے اس بات کو قائم کیاہے اکثراوقات میڈیا کے نمائندے مجھ سے سوال بھی کرتے ہیں تو میں جواب دیتاہوں کہ کچھ اضلاع میں ہماری پارٹی کا کوئی بھی ایم پی اے نہیں ہے،خضدار،پشین،قلعہ سیف اللہ،قلعہ عبداللہ، کوئٹہ شہر اور دیگر کچھ علاقوں میں بلوچستان عوامی پارٹی کا کوئی ایم پی اے نہیں ہے۔

لیکن اس کے باوجودبھی ان علاقوں کو ہم نے زیادہ ترقی اور فنڈز فراہم کیے ہیں اسکی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم نے انصاف پر مبنی بلوچستان کی ترقی کرنی ہے ہم نے بلوچستان کے ہرعلاقے کو ترقی دینی ہے اس کے برعکس کہ وہاں اپوزیشن یا ہماری جماعت ہویا نہ ہووہاں بلوچستان کے لوگ رہتے ہیں بلوچستان کے لوگوں کو ان چیزوں کی ضرورت ہے اور اگر ہم نے ان چیزوں میں سیاست اور پسندنا پسند کی بنیادپر فیصلے اور ترقیاتی عمل کو وہاں لے گئے۔

تو پھر بلوچستان کبھی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکے گا ہماری کوشش ہے کہ مساوات اور انصاف کی بنیادپر ترقیاتی کاموں کا جال بچھانا ہے اور ا لحمد اللہ اس پر ہم عمل کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے سال جب ہم آئے تو ایک سال تک ہم نئی اسکیمات نہیں بناسکے کیونکہ ہمارے پاس کورٹ کا فیصلہ تھاجام کمال خان نے کہاکہ ہم بلوچستان میں ایسی طرز حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگ ترقی کا نعرہ لگائیں گے کہ ہمیں اب صرف ترقی چاہیے اپنی خوشحالی، اپنی ضرورت کی چیزیں اپنے نوجوانوں کا مستقبل چاہیے اور انشاء اللہ مزید ڈھائی سال کامیابی سے گزارے تو بلوچستان کی یہ ذمہ داری ایک لسبیلہ کی نمائندگی کے طورپر جومجھے ملی ہے۔

ہم کم از کم کل کو اس پوری ذمہ داری کا حق پورے طریقے سے ادا کریں اور بلوچستان کے سامنے لسبیلہ کے لوگ سرخرو ہوکر اس بات کو کہیں، انشاء اللہ ترقی کا یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا بلوچستان میں بہت سارے ایسے منصوبے اور ترقیاتی کام ہیں آج اسلام آباد سے میڈیا کی ایک ٹیم ہمارے ساتھ آئی ہے جن کو ہم نے تربت، گوادر،پسنی اورماڑہ اور کنڈملیردکھایا ہے اور یہ سب دکھانے کا مقصدیہ ہے کہ بلوچستان میں ماضی میں جوکام ہوئے ہیں۔

اسکا بھی وہ جائز ہ لیں اور ہم جو کام کررہے ہیں اسکا بھی وہ جائزہ لیں اور پھر پا نچ سال بعد عوام اسکا فیصلہ کریں گے انہوں نے کہاکہ ہرسیاسی انسان اور سیاسی ورکریہ ضرورت محسوس کرتاہے کہ اسکا نمائندہ اس کے حلقے میں آئے اپنے حلقے کے لوگوں سے ملے اور وہاں ان سے میل ملاپ بھی ہو جسکو میں تسلیم بھی کرتاہوں کہ لسبیلہ کے لوگ بہت سختی سے اس کو محسو س بھی کررہے ہونگے اور وہ چاہتے بھی ہوں گے کہ میں اپنا وقت زیادہ یہاں گزاروں لیکن۔

آپ لوگوں کی بدولت اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے صوبے کی ایک بہت بڑی ذمہ داری ماضی کی طرح آج بھی لسبیلہ میں میرے ہاتھ آئی ہے جس کو احسن طریقے سے پورا کرنا میں اپنا فرض سمجھتاہوں اور یقینی طورپر یہ ہمیں باور کرانا ہے اپنی قیادت اور فیصلوں سے کہ لسبیلہ کے لوگوں نے جب بھی بلوچستان کی سیاست میں کوئی قدم اٹھایا ہے تو ہم نے اسکو نسل، زبان کا اور قومیت کانام نہیں دیا اور نہ ہی ایساکوئی ارادہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگلے ماہ اپنے حلقے لسبیلہ کا تفصیلی دورہ کروں گااور ترقیاتی عمل کا جائزہ بھی لوں گا اس موقع پرصوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو اور دیگر صوبائی وزراء سردارزادہ عارف محمد حسنی،امیرجمالی،لیاقت شاہوانی،نورمحمد دمڑ،بشریٰ رند اور دیگر موجود تھے۔قبل ازیں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان جب کنڈملیر پہنچے تو بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سابق وائس چیئرمین قادر بخش جاموٹ اور غلام محمد عرف گلو جاموٹ نے انکا استقبال کیا۔