|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2020

کوئٹہ: انفارمیشن ٹیکنالوجی آفیسرز آفیشلز ایمپلائز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر عبدالمالک کاکڑ نے کہا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بلوچستان آئی ٹی بورڈ میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے 610ملازمین کا مستقبل تباہ ہوجائیگا جس کی ایسوسی ایشن کسی بھی صورت اجازت نہیں دے گی۔

یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ 30جولائی 2019ء کو صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سیکرٹری آئی ٹی نے جو بلوچستان آئی ٹی بورڈ کا ایکٹ بھیجا تھا کوموخر کرکے فیصلہ کیا گیا کہ آئی ٹی بورڈ کے قیام کیلئے تین دن سیمینار کرکے آئی ٹی ماہرین اور عوامی اتفا ق رائے اور خاص کر محکمہ ہذا کے ملازمین کو اعتماد میں لیکر ایک نیا مراسلہ مرتب کرکے صوبائی کابینہ کو ارسال کیا جائے۔

جبکہ سیکرٹری آئی ٹی نے 14جولائی 2020ء کو وزیراعلیٰ بلوچستان کو ایک سمری بھیجی جس میں کابینہ کے فیصلے کے برخلاف ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ختم کرکے آئی ٹی بورڈ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے جس کی ہم شدید الفاط میں مذمت کرتے ہیں یہ صوبے کے ملازمین کو بے روزگار کی مذموم کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی کابینہ سے اپیل کرتے ہیں کہ 30جولائی2019ء کو صوبائی کابینہ کے فیصلے پر من و عن عملدرآمد کرکے صوبائی وزراء پرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔

جو محکمہ کے ملازمین اور آئی ٹی کے حوالے سے قائم بلوچستان اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو اعتماد میں لیکر ایک پلان مرتب کرے جس سے ملازمین کے حقوق کو تحفظ اور بیورو کریسی کے آغاز غصب حقوق بلوچستان مہم کو ناکام بنایا جاسکے۔

عبدالمالک کاکڑ نے کہاکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بلوچستان آئی ٹی بورڈ میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے 610ملازمین کامستقبل تباہ ہوجائے گا جس میں گریڈ1سے لیکر 20تک کے ملازمین شامل ہیں یہ610ملازمین نہیں بلکہ گھرانے ہیں جس میں 34اضلاع 6ڈویژن مختلف انسٹی ٹیوٹس اور آئی ٹی سینٹرز ایک ڈائریکٹریٹ جنرل آف انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہیں جس کی ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔