|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2020

کوئٹہ: کیچ کے برطرف اساتذہ اور گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے برطرف اساتذہ کی عدم بحالی کے خلاف زرغون روڈ پر 3گھنٹے دھرنے دینے کے بعد کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال شروع کردی،گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے 15خواتین اور 22مرد اساتذہ کو ہار پہناکر بھوک ہڑتال پر بٹھادیا۔ تفصیلات کے مطابق کیچ کے برطر ف کی جانب سے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کیچ کے ضلعی صدر اکبر علی اکبر کی سربراہی میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

اور زرغون روڈ پر 3گھنٹے تک دھرنا دیا گیا، دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اکبر علی اکبر و دیگر نے کہا کہ 2019میں کیچ کے 114ملازمین کو بیک جنبش قلم سب کو برطرف کیا گیا جن میں 2ایسے بھی ٹیچرز شامل تھے جو فوت ہوچکے تھے اور فوت ہونے کے بعد محکمے کے حکام نے انہیں برطرف کردیا۔ انہوں نے کہا کہ برطرف اساتذہ کی بحالی کے لئے انہوں نے بارہاں احتجاج کیا۔

تاہم حکومتی حکام کی جانب سے انہیں صرف طفل تسلیاں دی جاتی رہی اس لئے انہیں مجبوراً کوئٹہ آنا پڑے اور گزشتہ 23دن سے خواتین و مرد اساتذہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے شدید سردی میں علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر احتجاج پر بیٹھے ہیں مگر انہیں سننے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں جب انہوں بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا۔

تو وزیراعلیٰ کے مشیر نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچ کر انہیں وزیراعلیٰ کی جانب سے یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی برطرف اساتذہ کو بحال کیا جائے گا جس پر انہوں نے بھوک ہڑتال کو 16نومبر تک موخر کیا مگر وہ یقین دہانی بھی کارآمد ثابت نہ ہوسکی۔

3گھنٹے تک زرغون روڈ پر جاری دھرنا کو بالآخر ختم کرکے برطرف اساتذہ دوربارہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچے جہاں گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن ضلع کیچ کے صدر اکبر علی اکبر کے علاوہ برطرف اساتذہ جن میں 15خواتین اور 22مرد شامل تھے کو جی ٹی اے بی کے رہنماؤں نے ہار پہنا کر ہڑتال پر بٹھایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کا بھوک ہڑتال بحالی تک جاری رہے، بھوک ہڑتالی کی وجہ سے کسی بھی استاد کو کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ تعلیم کے حکام اور صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔