|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2020

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے رکن مرکزی کمیٹی و ضلع کوئٹہ کے صدر حاجی عطا محمد بنگلزئی اور نیشنل پارٹی کے صوبائی سوشل میڈیا سیکریٹری سعد دہوار بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بجلی کی مسلسل لوڈ شیڈنگ کے بعد موسم سرما میں گیس لوڈ شیڈنگ بھی شدت اختیار کرگیا ہے جس کی وجہ سے اہلیان سریاب نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں اور وہ شدید اذیت میں مبتلا سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔

اس کے باوجود نااہل حکمرانوں اور انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ہیں جس کا نیشنل پارٹی شدید الفاظ میں مزمت کرتا ہے۔ ویسے تو سلیکٹڈ حکمران سوشل میڈیا پے کوئٹہ پیکج کا نام پر اربوں روپوں کے ترقیاتی کاموں کے دعوے تو کرتے ہیں مگر ترقیاتی کام تو درکار عوام کے بنیادی مسائل تک حل نہیں ہورہے ہیں اور آج عوام سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ اس سے حکمرانوں کی نااہلیت اور نالائقی ثابت ہوتی ہیں کہ وہ عوام کو بنیادی حقوق دینے فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ اگر بلوچستان میں کوئی سیاسی حکومت ہوتی تو آج عوام کے مسائل کو سنا بھی جاتا اور ان کو حل بھی کیا جاتا مگر حکمرانوں کو عوامی فنڈز پر کرپشن سے فرصت ہی نہیں ہیں۔ ہم روز اول سے کہتے آرہے ہیں کہ یہ ایک سلیکٹڈ اور جعلی حکومت ہے جنہیں ایک سازش کے تحت بلوچستان کی حقیقی عوامی جماعتوں کو دیوار پر لگا کر پس پردہ قوتوں کی آشیرباد سے عوام پر مسلط کیا گیا ہیں۔

جو عوام کے سامنے خود کو جوابدہ بھی تصور نہیں کرتے مگر یہ جعلی حکمران سن لے کہ وہ عوام سے تو حق حکمرانی چھین سکتے ہیں مگر وہ ہمیں عوام سے دور نہیں رکھ سکتے ہم اپنے عوام کو اس مشکل حالات میں تنہا نہیں چھوڑ سکتے، بھرپور آواز اٹھائے گے۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ بلوچستان نے 1952 سے پورے پاکستان کے چولہوں کو گرم رکھا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج بھی بلوچستان اپنے ہی فراہم کردہ گیس کی سہولیات سے محروم ہے۔

حتی کے بلوچستان کا مرکزی شہر اور دارلخلافہ کوئٹہ کے عوام کو بھی اس سہولیات کی فراہمی سے محروم رکھا گیا۔ اس مسئلے کو نیشنل پارٹی نے پارلیمان سے لیکر ہر فور پر اٹھانے کے علاوہ ضلعی سطح پر بھی انتظامیہ کے سامنے اس مسئلے کو رکھا مگر یقین دہانی کرانے کے باوجود یہ مسئلہ جوں کا توں ہے۔

ہم ضلع انتظامیہ سے پھر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انتظامیہ گیس اور بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا فوری طور پر خاتمہ کریں بصورت دیگر ہم سریاب کے عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کے حق کو وسعت دیتے ہوئے اس مسئلے کو ہر سطح پر اٹھائیں گے۔