|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ممبرسنٹرل کمیٹی چیئرمین جاویدبلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان کے عوام کیساتھ امتیازی سلوک جاری ہے سترسالوں سے بلوچ قوم استحصال اورناانصافیوں کاشکارہے ترقی و سائنس کی جدیدصدی میں بلوچستان کے نوجوان قلم کی تقدس کیلئے اذیت گاہوں میں مقید ہے من الحیث بلوچ قوم کی حیثیت سے باوسائل سرزمین کامالک ہونے کے باعث علاقائی وبین الاقوامی انتقام کی زد میں ہے۔

خطہ کی اہمیت کے پیش نظرمقتدرقوتیں بلوچ قوم کوبطوردہشت گرداورکم علم ثابت کرنے کے درپے ہے جہاں بلوچ قومی سیاست جسے خطہ میں حقیقی جدوجہدکے تقاضوں کے مطابق صحیح معنوں میں قومی جدوجہدکی علمبردارشعوری وفکری تحریک کادرجہ حاصل ہے جسے نادیدہ قوتوں کی ایماء پرپروپیگنڈہ بنانے کیلئے ایسے لوگوں کوبطوربلوچ نمائندہ پیش کیاجارہاہے جوسیاسیات کے ابجدسے بھی واقف نہیں ان کو سرکاری مراعات اورپروٹوکول دیکرمصنوعی قیادت کے طورپرمتعارف کیاجارہاہے۔

جس سے حقیقی نمائندگی کے تصورکوختم کرنے کی دیدہ دانستہ کوشش کی جارہی ہے جو بلوچستان میں جاری سیاسی تناؤ کومزیدپیچیدہ بناکرمزموم مقاصدکی تکمیل کی جارہی ہیقومی جدوجہداورپارلیمانی اشتراک کی بنیادپربی این پی بلوچستان کی سیاسی ایشوزکولیکرپارلیمانی فورم پربلوچ قومی معیارکوتقویت دے رہی ہے چھ نکات کا تحریری معاہدہ خان قلات اورجناح کی تحریری معائدہ کی طرح عملداری سے محروم ضروررہی گا۔

لیکن نواب نوروزخان وساتھیوں کی قرآن پاک پرمعائدہ کی طرح تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا جوسیاسی لچک ورواداری کی داستان کوسیاسی ایوانوں میں ہمیشہ یادکرتارہے گا اکیسویں صدی میں فکری ونظریاتی سیاسی عمل کودہشت گردی سیاسی انتقام مراعاتی ومفاداتی سیاسی کلچرمیں تبدیل کیاجارہاہے جو مصنوعی قیادت اوراشاروں کے منتظرقوم وطن حب الوطنی سے محروم بصارت کے عناصرکوتھونپاجارہاہے۔

بلوچ قوم حالات وتبدیلی سیبلوچستان کے سیاسی مسائل کوسنجیدگی سے زیربحث لائیں کیوں کہ بلوچستان میں احساس محرومی میں اضافہ ہورہا ہے ان کے ذمہ داروں اوراصل محرکات تک پہنچناہی سیاسی دھندسے نکل حقیقی سیاسی قیادت کی پہچان ہوسکے گاکیونکہ موجودہ حالات میں سیاسی فکری نظریات سے دوری قومی المیہ کوجنم دے چکی ہے جہاں قومی حقوق سے ہٹ کرشہری حقوق کاحصول ودفاع اوران ہی پراکتفاکرنا سیاسی مایوسی کاسبب بن رہی ہے۔