|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرملک سکندر خان ایڈووکیٹ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈنصر اللہ زیرے نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کما ل کے گزشتہ روز کے بیان پر جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے حقیقت یہ ہے کہ اپوزیشن گزشتہ ڈھائی سال سے بلوچستان کے عوام کو ترقی دینے کیلئے احتجاج کررہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو ڈر ہے کہ عوام ان سے کام کے بارے میں پوچھیں گے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کی پالیسی اور مقصد اپوزیشن کو کچلنا اور جمہوری روایات کا قتل ہے اپوزیشن ممبران کا حلقوں میں عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے فنڈ نہ دینا اور حکومتی ممبران کیلئے دو ارب سے چھ ارب روپے مختص کرنا صوبے کے عوام سے ناروا اور امتیازی سلوک کی بد ترین مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ حکومت نے 2020-21کے ترقیاتی بجٹ کی تیاری میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی حکم عدولی کی ہے اور پلاننگ کمیشن کے ظالمانہ رویے کے خلاف احتجاج کا مجاہدہ بلوچستان میں آئین کی بالادستی اور قانون کا بلا امتیاز نفاذ،جمہوری اقدار کے تحفظ اور بلوچستان کے عظیم اخلاقی روایات کی پاسداری کی آئینی،قانونی ذمہ داری کو پورا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کے جدوجہدسے سرکاری خزانے کی رقم حکومتی پارٹی کے غیر منتخب ارکان میں تقسیم کرنے اور قومی خزانے سے حکومتی پارٹی کو نوازنے کے غیر اخلاقی عمل کو روکنے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے ہوشربا مہنگائی پر قابو پانے سردیوں میں گیس کے پریشر کی غیر قانونی کمی کے خاتمے بجلی کی ترسیل عوام کیلئے آسان کرنے کیلئے اپوزیشن کی جدوجہد جاری رہے گی انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے بیان نے اپوزیشن ارکان کے ساتھ ہونے والے مظالم کی قلعی کھول دی ہے۔

حال ہی میں ایک حکومتی پارٹی کے غیر منتخب رکن آغا عمر احمد زئی کو محکمہ کھیل سے ایک کروڑ روپے چیک کی صورت میں دیئے گئے ہیں اسی طرح ایک اور حکومتی پارٹی کے رکن افضل اعوان کو ڈیڑھ کروڑ روپے دیئے گئے ہیں جو ان کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے ہیں کنڈ ملیر میں ایک یو سی میں 42کرو ڑ کی رقم مختص کرنا بھی اختیارات سے تجاوز کی مثال ہے۔

وزیراعلیٰ نے بی اے پی میں حال ہی میں شامل ہونے والے غیر منتخب رکن نواز ناصر کو 30کروڑ روپے دکی ٹاؤن کے نام پر دیئے ہی جس پر حکومت میں شامل حلقہ کے نمائندے جو خود مشیر بھی ہیں سخت احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کی ناجائز کارستانیوں کی بار بار اسمبلی میں نشاندہی کی ہے کورونا کی مد میں ملنے والے امداد اور جعلی ا دویات کی خرید کے عمل کو اسمبلی میں واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے حکومت نے محکمہ صحت میں کچھ آفیسران کے خلاف کرپشن میں کارروائی کی ہے لیکن صحیح تفصیل اور اصل مجرموں کو چھپا یا جارہا ہے۔