|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان عوامی سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی صدر سردار حبیب کاکڑ، اجمل کاکڑ، فرید بلوچ ودیگر نے پارٹی قائدین کی جانب سے مبینہ طور پر پارٹی آئین کے برخلاف طلباء تنظیم کی کابینہ کے ہوتے ہوئے دوسری کابینہ کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے پیر کو توہین عدالت کا پٹیشن دائر کرنے اور اضلاع کی سطح پر احتجاج کا اعلان کردیا۔

وہ گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان عوامی سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مختلف اضلاع کے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔ سردار حبیب کاکڑ نے کہا کہ 2سال قبل پارٹی سیکرٹریٹ میں انہیں صوبائی صدر منتخب کرکے باقاعدہ تقریب میں نوٹیفکیشن دیا گیا مگر کچھ عرصہ قبل پارٹی کے جنرل سیکرٹری کی جانب سے پارٹی آئین کے برخلاف بغیر شوکاز نوٹس کے اجراء اور جواب طلبی کے انہیں اخباری بیان کے ذریعے معطل کیا گیا۔

جس کے خلاف انہوں نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالت نے ان کے معطلی کے حکم پر حکم امتناع جاری کردیا مگر گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ ہاؤس میں نئے صوبائی صدر اور کابینہ کا اعلان کیا گیا اور ایک ایسے شخص کو سٹوڈنٹس فیڈریشن کا صوبائی صدر مقرر کیاگیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر پارٹی کے صدر و دیگر کے خلاف نازیبا میسجز کئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی آئین کے مطابق اگر کوئی بھی پارٹی آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے۔

تو اسے چیف آرگنائزر شوکاز نوٹس جاری کرکے اس سے تحریری طورپر جواب طلب کی جاتی ہے اور اگر ایک شوکاز نوٹس کا جواب نہ ملے تو دوسرا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے اور ایک کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے جو آئین کی خلاف ورزی کرنے والی کی جواب کا جائزہ لے کر ان کی معطلی یا وارننگ سے متعلق فیصلہ کرتی ہے مگر بی اے ایس ایف کے رہنماؤں کی معطلی کا نوٹیفکیشن وٹس اپ گروپس میں جاری کیا گیا۔

جس کے متعلق پارٹی کے چیف آرگنائزر نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نئی کابینہ میں جن نمائندوں کو لیا گیا ہے ان میں آدھے ہمارے پاس بیٹھے ہیں۔ اس موقع پر فرید بلوچ نے کہا کہ نئی کابینہ میں مجھے صوبائی فنانس سیکرٹری منتخب کیا گیا ہے جس کا مجھے وٹس اپ کے زریعے معلوم ہوا حالانکہ میں معاشیات کا طالب علم ہو اور نہ ہی اس سلسلے میں مجھ سے کوئی مشاورت کی گئی ہے۔

اس موقع پر اجمل خان کاکڑ نے کہاکہ نئی کابینہ میں انہیں نائب صدر کا عہدہ دیا گیا ہے اور جنرل سیکرٹری سمیت مختلف عہدوں کے لئے ایسے لوگوں کا انتخاب کیا گیا ہے جنہیں پارٹی ورکرز جانتے ہیں اور نہ ہی قائدین۔ اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ پارٹی قائدین سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی کابینہ سے متعلق جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کو واپس لے بصورت دیگر وہ پیر کے روز نہ صرف توہین عدالت کا کیس دائر کریں گے بلکہ صوبے میں اضلاع کی سطح پر احتجاج شروع کریں گے۔