|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2020

کوئٹہ: پشتون قامی جرگے کے کنونیئر نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہا ہے کہ آج 21ویں صدی میں بھی لوگ سچ بولنے سے کتراتے ہیں بدقسمتی سے آج قلم کی بجائے بندوق کو ترجیح دینے کا رجحان بڑھ رہا ہے ایک سازش کے تحت سوشل میڈیا پر نوجوانوں کو ایک دوسرے کے سامنے لاکھڑا کیا گیا ہے بلکہ کوشش کی جا رہی ہے کہ قبائل کو باہم ایک دوسرے کے ساتھ باہم دست و گریبان کیا جائے۔

ملک عصمت اللہ میزئی کو لوگ اچھے اخلاق اور کردار کی وجہ سے جانتے تھے امید ہے ملک امین اللہ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قوم کی یکجہتی اور اتحاد و اتفاق کے لئے کردار اد اکریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میزئی میں ملک عصمت اللہ کے فرزند ملک امین اللہ کی دستار بندی کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نواب ایاز خان جوگیزئی نے ملک امین اللہ ایڈووکیٹ کو روایتی پگڑی پہنا کر ان کی دستار بندی کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ حالات کو خراب کرنے کے پیچھے کون کارفرما ہے۔

پہلے جو آدمی قتل کرتا وہ علاقے کو چھوڑ کر بھاگ جاتا مگر آج قتل کرنے کے بعد بندوق کلچر کو فروغ دی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے فیصلے پر 6مہینے بعد عملدرآمد شروع ہوا تو عام عوام کی املاک بری طرح متاثر ہوئی اسی لئے آج سوات اور وزیرستان کے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج حالت یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر نوجوانوں کو ایک دوسرے کے سامنے لاکھڑا کردیا گیا ہے۔

اور ایک دوسرے کے اقوام اور قبائل کو گالیاں دی جارہی ہیں تاکہ اقوام اور قبائل باہم دست و گریبان اور ان کے مابین نفرتیں پھیلے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ اگر کوئی گالی بھی دیں تو انہیں پھولوں کا گلدستہ پیش کرے کیونکہ پشتون وطن آج مزید جنگ و بربادی کا متحمل نہیں ہوسکتا انہوں نے کہا کہ پشتون قوم کی فلاح و بہبود کے لئے ضروری ہے کہ سچ بولا جائے مگر بد قسمتی سے آج 21ویں صدی میں بھی لوگ سچ بولنے سے کتراتے ہیں۔

اور قلم کی بجائے بندوق کو ترجیح دینے کا رجحان بڑھ رہا ہے یہ سب ان لوگوں کی وجہ سے ہیں جو قوم کے درمیان انتشار پھیلانے کے درپے ہیں اور وہ بڑی مہارت کے ساتھ جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ میں تبدیل کرکے پیش کررہے ہیں۔ اب سوچنا ہوگا کہ افراتفری اور تباہی و بربادی کو کیسے ختم کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سستے اور فوری انصاف کے حصول میں پریشانی کا سامنا ہے اس لئے لوگوں کا عدالتوں پر سے بھروسہ ختم ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشتونوں میں جرگہ و معرکہ سسٹم ہے جس کے ذریعے فوری طور پر تنازعات کے ایسے فیصلے کئے جاتے ہیں جو فریقین کے لئے قابل قبول بھی ہوتے ہیں۔ نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہاکہ معرکے و جرگے میں خامیاں موجود تھی میں نے آتے ہی سب سے پہلے فیصلوں میں خواتین کو قتل کے بدلے دینے کا سلسلہ ختم کردیا کیونکہ جرم مرد کرتا ہے۔