|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2020

بلوچستان کے اہم ترین ریکوڈک منصوبے میں مبینہ طور پر قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس میں 26 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، ان میں سابق گورنر بلوچستان امیر الملک مینگل اور سابق چیف سیکرٹری بلوچستان کے بی رند بھی شامل ہیں۔ نیب کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق محکمہ داخلہ بلوچستان نے رواں سال جون کے مہینے میں انکوائری کے لیے لکھا تھا، جس کے بعد کارروائی کا آغاز ہوا۔

ڈی جی نیب آپریشنز اورڈی جی نیب بلوچستان کی سربراہی میں کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم نے مختلف محکمہ جات کے 30 سالہ ریکارڈ کے معائنے کے بعد ملزمان کے خلاف ثبوت اکھٹے کیے۔نیب اعلامیے کے مطابق 1993 میں بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور بروکن ہلز پروپرائیٹر نامی آسٹریلوی کمپنی کے مابین چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ وینچر کا ایک معاہدہ طے پایا جس میں حکومت بلوچستان بالخصوص بی ڈی اے کے افسران کی جانب سے آسٹریلوی کمپنی کوغیرقانونی فائدہ پہنچایا گیا۔ ریکارڈ کی جانچ پڑتال اور گواہان کے بیانات سے چشم کشا حقائق سامنے آئے۔

جس کے مطابق ٹی سی سی کے کارندے سرکاری ملازمین کو رشوت دینے اور ناجائز طور پر مفادات حاصل کرنے میں ملوث پائے گئے، انہی کرپٹ عناصر کی وجہ سے ریکوڈک منصوبہ، جس میں ملکی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ حاصل ہونا تھا، بدعنوانی کی نظر ہو گیا۔ریکوڈک کے علاقے سے سونااور تانبا نکالنے کے لیے اس وقت کے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے 1993 میں آسٹریلیا کی ایک کان کن کمپنی بی ایچ پی بلیٹن کے ساتھ معاہدہ کیا اور اس کمپنی کو چاغی میں معدنیات کی کھوج کے حقوق دے دئیے جس کے تحت بلوچستان حکومت کا حصہ 25 فیصد اور بی ایچ پی کمپنی کا حصہ 75 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔

ریکوڈک جو پہلے ہی تنازعات کا شکار رہاہے اور اس کے باعث پاکستان کو اربوں ڈالرز کے جرمانے کا بھی سامنا ہے، اب ایسے میں اس منصوبے میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی سامنے آنے کا معاملہ یہ تاثر دیتا ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے صوبے کے بڑے قدرتی وسائل کو نہ صرف بے دردی سے لوٹنے دیا گیا بلکہ کئی بڑے نام اس لوٹ مار کا حصہ بھی رہے۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈراور صوبائی وزیر سردار یار محمد رند بھی صوبے کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار کا ذکر بارہا کرچکے ہیں، سردار یار محمد رند نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ریکوڈک اور سیندک جیسے بڑے پروجیکٹس کو ماضی میں جس بے دردی سے لوٹا گیا۔

اس کی مثال نہیں ملتی، ریکوڈک اور سیندک جیسے بڑے منصوبوں کو ماضی میں کرپشن اور کمیشن کی خاطر نقصان پہنچایا گیا۔بلوچستان میں کرپشن کے مکمل خاتمے کے لیے قومی احتساب بیورو اور چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم بلوچستان (سی ایم آئی ٹی) کے مابین مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط ہوگئے ہیں۔ڈی جی بلوچستان زاہد شیخ اور چیئرمین سی ایم آئی ٹی سجاد بھٹہ نے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے، دونوں اداروں کے درمیان مفاہمت کی یاداشت کے مطابق نیب بلوچستان اور سی ایم آئی ٹی صوبے سے کرپشن کے تدارک کیلئے ملکر کوششیں کریں گے۔

سی ایم آئی ٹی قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان کا سبب بننے والی ترقیاتی منصوبوں اور سکیموں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں اور غیر قانونی اقدامات نیب کو ریفر کرے گی تاکہ ملوث عناصر کے خلاف تحقیقات سے ذمہ داران کا تعین کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جاسکے۔ضروری ہے کہ دونوں اداروں کے فیصلہ ساز حکام کی منظوری سے مشترکہ حکمت عملی بنائیں اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بھی بنائیں تاکہ روزانہ کی بنیاد پر کرپشن کی روک تھام کے سلسلے میں معلومات کے تبادلے کے ساتھ تجاویز بھی شیئر کی جاسکیں اور مستقل بنیادوں پر کرپشن کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے۔