|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2020

کوئٹہ: بیگم گورنربلوچستان ڈاکٹر ثمینہ امان نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلئے کی جانے والی کوشش لائقِ تحسین ہے، خواتین پر تشدد کے خلاف ایکٹیویزم کے سولہ دن ہمیں یہ درس دیتا ہیکہ ہم بلوچستان میں خواتین کے حالات زار کا بغور جائزہ لیں کیونکہ سردست خواتین کی معاشی خودمختاری کیلئے نئے اقدامات اٹھانا ناگزیر ہو چکا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز گورنرہاوس کوئٹہ میں خواتین کے ساتھ صنفی بنیادوں پر ہونے والی بے ا نصافیوں اور ان کے حقوق کی پامالی کے خلاف ایکٹیویزم کے سولہ دن کے حوالے سے سادہ مگر پروقار تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی، اراکین صوبائی اسمبلی شائینہ کاکڑ، شکیلہ نوید دیوار، صوبائی خاتون محتسب صابرہ اسلام، بی آر ایس پی کے سربراہ نادرگل بڑیچ، عائشہ ودود اور ریحانہ خلجی کے علاوہ مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندگان بھی موجود تھے۔

افتتاحی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بیگم گورنربلوچستان ڈاکٹر ثمینہ امان نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت خواتین کو درپیش مسائل ومشکلات کا پائیدار حل ڈھونڈنے، زندگی کے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں آگے لانے اور معاشی طور پر خودمختار بنانے میں سنجیدگی سے دلچسپی لے رہی ہے اور حال ہی میں صوبائی کابینہ کی جانب سے خواتین کے مساویانہ حقوق کے حوالے سے بل کو منظور کرنا ایک اچھی پیش رفت ہے۔

بلوچستان کی خواتین کے مسائل اور مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بیگم گورنر ڈاکٹر ثمینہ امان نے کہا کہ صوبے میں خواتین کئی مصائب اور مشکلات سے دوچار ہیں. وراثت میں ان کا حق نہ دینا، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ان کی ابتر حالت اور دیگر ایشوز شامل ہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز زور دیا کہ وہ سنجیدگی سے خواتین کو درپیش مشکلات کے حل پر خصوصی توجہ دیں. بلوچستان کی خواتین ملک کے دیگر صوبوں کی خواتین کی طرح باصلاحیت اور ملنسار ہیں مگر بدقسمتی سے ہم نے خواتین کو مواقع فراہم نہیں کئے ہیں۔