دالبندین: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار قومی حقوق کی جدوجہدکررہی ہے، تعلیمی ایمرجنسی کا دعویٰ بے بنیاد ہے ان خیالات کا اظہار بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چئیرمین ملک زبیر بلوچ، صوبائی صدر وحدت بلوچستان بابل ملک بلوچ، صوبائی نائب صدر شفقت ناز بلوچ، ممبر مرکزی کمیٹی علی نواز بلوچ، دالبندین زون کے آرگنائزر وسیم بلوچ۔
نیشنل پارٹی کے ضلعی آرگنائزر میر عاطف بلوچ اور دیگر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔ مرکزی چیئرمین ملک زبیر بلوچ نے کہا کہ بی ایس او کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہوئی ہے تنظیم نے ہر فورم پر حقوق کی آواز بلند کر دی ہے انہوں نے کہا کہ قومی وسائل کی لوٹ کھسوٹ عروج پر ہے بلوچستان کے خلاف مختلف سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس او پجار سیندک پروجیکٹ سے وسائل کی بیدریغ لوٹ مار پر ہر گز خاموش نہیں بیٹھے گی بلکہ یہاں کے قومی دولت کو لوٹ کر وفاق اور حکمران بلوچ عوام کو مسخ شدہ لاشوں۔بیروزگاری اور بدامنی کا تحفہ دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ سونے اگلنے والی سرزمین کے طلباء زیور علم سے محروم ہوتے جارہے ہیں اسکول اور کالجز میں اساتذہ تک دستیاب نہیں 300 طلباء کے لیے صرف ایک لیکچرر کا ہونا سراسر ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس او پجار تعلیمی ایمرجنسی کو مسترد کرتی ہے صوبائی حکومت کا تعلیمی معیار بہتر کرنے کا دعوی جھوٹ کا پلندہ ہے انہوں نے کہا کہ ضلع چاغی میں تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی سمیت گرلز و بوائز کالجز میں لیکچررز کی کمی کو فی الفور پورا کردیا جائے۔ اس موقع پر بی ایس او پجار کے کارکنان کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔