بلوچستان میں ایک بڑامسئلہ غیرمعیاری غذائی اجناس کی فروخت کا بھی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان غذائی اجناس بنانے کی فیکٹریاں کام کررہی ہیں جن کی سرپرستی بڑے مافیاز کرتے آرہے ہیں جو مختلف مقامات پر فیکٹریاں قائم کرکے یہ گھناؤنا کام کررہے ہیں مگر گزشتہ چند ماہ کے دوران یہ دیکھنے کومل رہا ہے کہ کوئٹہ شہر میں بلوچستان فوڈ اتھارٹی فعال ہوکر کام کررہی ہے اور اس دوران ہوٹلزاور ریسٹورنٹس میں غیر معیاری غذائی اجناس کی فروخت، صفائی کی ابتر صورتحال کے حوالے سے کارروائی کررہی ہے۔
جوکہ خوش آئند عمل ہے کیونکہ بعض ہوٹلز اور ریسٹورنٹس میں لوگوں کو انتہائی غیر معیاری غذائی اجناس اور باسی کھانا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے شہری مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جبکہ حالیہ کورونا وائرس کے دوران فوڈ اتھارٹی زیادہ متحرک ہوچکی ہے۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان فوڈ اتھارٹی نے فوڈ سیفٹی اصولوں اور کورونا وائرس سے بچاؤ کی حکومتی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھاہوا ہے۔بی ایف اے کی فوڈ سیفٹی ٹیموں نے شب انسپیکشن کے دوران کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں ہوٹلز اور ریسٹورنٹس پر جرمانے عائدکئے۔
جبکہ متعدد کھانے پینے کے مراکزکو وارننگ نوٹسز جاری کیے۔مذکورہ ہوٹلوں کے خلاف ممنوعہ و مضر صحت نان فوڈگریڈ کلرز،چائنیز نمک و خراب سبزیوں کے استعمال، کچن ایریا میں گندگی اور کورونا وائرس ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے کی بناء پر کارروائی کی گئی۔ بلوچستان فوڈ اتھارٹی نے اس ضمن میں کہا ہے کہ عوام کو معیاری اشیاء کی فراہمی و کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومتی اور بی ایف اے کی خصوصی طور پر مرتب کردہ (ایس او پیز) پر عمل درآمد کرانے کے لیے بی ایف اے کی چیکنگ جاری رہے گی۔
کھانے پینے کے مراکز میں فوڈ سیفٹی اور کورونا وائرس سے متعلق حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔بی ایف اے حکام نے انسپیکشن کے دوران ہوٹلوں کے منتظمین کو ہدایت کی کہ ورکرز سمیت گاہگ ماسک ضرور استعمال کریں، سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے جبکہ گاہگوں کے جسمانی درجہ حرارت نوٹ کرنے اور مرکزی دروازے پر سینیٹائزر رکھنے سمیت دیگر تمام ضروری انتظامات کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔بلوچستان فوڈ اتھارٹی کی یہ بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان جو فیکٹریاں لگائی گئی ہیں۔
جن میں غیر معیاری غذائی اجناس کی اشیاء تیار کی جاتی ہیں جن میں گھی، مصالحہ جات سمیت دیگر اشیاء شامل ہیں ان کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے کیونکہ یہ انسانی زندگیوں کیلئے انتہائی خطرناک ہیں اور یہ گھناؤنا کام گزشتہ کئی دہائیوں سے چلتاآرہا ہے اور ان تمام تر اشیاء کی مارکیٹوں میں فروخت کیلئے ایک بڑا نیٹ ورک بھی کام کررہا ہے لہٰذا صرف ریسٹورنٹس اور ہوٹلز میں کارروائی سے تسلی نہیں کی جاسکتی بلکہ ان فیکٹریوں کیخلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کیاجائے کیونکہ یہ شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔
کہ کوئٹہ کے نواحی علاقوں میں جانوروں کی چربی سمیت دیگر آئل سے باقاعدہ گھی کی فیکٹریاں چل رہی ہیں جوکہ انتہائی مضر صحت ہیں اسی وجہ سے لوگ بڑی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں۔امید ہے کہ بلوچستان فوڈ اتھارٹی اپنی کارروائی کو وسعت دیتے ہوئے ان مافیاز پر بھی ہاتھ ڈالے گی تاکہ انسانی جانوں کو نقصان سے بچایا جاسکے۔ جہاں تک کورونا وائرس کے دوران فوڈ اتھارٹی کا متحرک ہونا ہے تو اس سلسلے کو مستقبل میں جاری رکھا جائے جسے عوامی سطح پر زبردست پذیرائی ملے گی تاکہ عوام کو معیاری غذائی اجناس کی فراہمی کے ساتھ ان کی زندگی کو بھی محفوظ بنایاجاسکے۔