تربت: سی آئی اے(پولیس) کا سینئرصحافی اور ادیب مقبول ناصر کے گھر پر چھاپہ، اہل خانہ ہراساں اور مقبول ناصر کو بھائیوں سمیت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ شب سی آئی اے نے تربت دشتی بازار میں سنیئر صحافی، بلوچستان اکیڈمی کے سابق وائس چیئرمین اور افسانہ نگار مقبول ناصر کے گھر پر چھاپہ مارا، پولیس کے مطابق گھر میں ایک ملزم کے گھسنے کے شبہ میں چھاپہ مارا گیا ہے۔
مقبول ناصر کے مطابق رات 12 بجے کے قریب پولیس اہلکاروں نے چار دیواری سے کود کر گھر کی تلاشی لی اور میرے پوچھنے پر پہلے بتایا گیا کہ یہاں کوئی دہشت گرد آیا ہے لیکن بعد میں بتایا گیا کہ کوئی چور گھر میں گھس گیا ہے جس کو تلاش کیا جارہا ہے۔ ان کے مطابق میری شناخت کے باوجودِ مجھ پر اہلکاروں نے لاتوں اور بندوق کے بٹ مار کر تشدد کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کے ساتھ کچھ لیڈیز اہلکار بھی تھے۔
مگر وہ اندر نہیں آئے اور دیگر ہلکاروں کے ساتھ گیٹ پر ہی کھڑے رہے صرف تین اہلکار جن کے چہروں پر نقاب تھے چاردیواری کود کر اندر آئے اور گھر کی تلاشی لی جب کہ واپس گیٹ سے باہر مجھ پر اور میرے ماموں پر تشدد کیا گیا اس دوران میری والدہ کے ساتھ بھی بدکلامی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گھر میں کسی چور کی عدم موجودگی کے باعث اہلکار میرا موبائل فون اپنے ساتھ لے گئے۔
دریں اثنا تربت پریس کلب اور بلوچستان اکیڈمی تربت نے مقبول ناصر کے گھر پر چھاپہ اور ان پر تشدد پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور اس واقعہ کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔علاوہ ازیں تربت پریس کلب، بلوچستان اکیڈمی تربت اور ایچ آر سی پی کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں انجمن تاجران اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے بھی چھ شرکت کی۔
اجلاس میں مقبول ناصر کے ساتھ پیش آئے واقعہ پر غور کیا گیا اس کے بعد ایک وفد کی صورت میں ڈی پی او کیچ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی گئی۔ وفد میں معروف ادیب اور ایچ آر سی پی کے ریجنل کوارڈی نیٹر پروفیسر غنی پرواز، بی این پی کے ضلعی صدر میجر جمیل دشتی۔
بلوچستان اکیڈمی کے چیئرمین عبید شاد، تربت پریس کلب کے صدر ارشاد اختر، کیچ بار ایسوسی ایشن کے رہنما یاسین دشتی ایڈوکیٹ، انجمن تاجران کے صدر اسحاق روشن دشتی کے علاوہ صحافی، شاعر اور سیاسی رہنما شامل تھے۔ڈی ہی او نے وفد کو اس واقعہ کی مکمل تحقیق کرنے کی یقین دہانی کرائی۔