دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے نومنتخب چیئرمین گریگ بارکلے نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کو تسلسل کے ساتھ ایک دوسرے سے کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اس ضمن میں کوئی کردار ادا کرنا ان کا مینڈیٹ نہیں۔
گزشتہ ہفتے آئی سی سی چیئرمین منتخب ہونے والے نیوزی لینڈ کے گریگ بارکلے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عالمی ایونٹس کا سلسلہ اور معیار برقراررکھنے کے حق میں ہوں لیکن رکن ممالک کے درمیان باہمی سیریز کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
پاک بھارت کرکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کو بھی آپس میں تسلسل کے ساتھ کھیلتا دیکھنا چاہتا ہوں لیکن اس ضمن میں کوئی کردار ادا کرنا میری صوابدید نہیں۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ روابط کی جلد بحالی کے حوالے سے کہا کہ کچھ چیزیں کرکٹ سے بالاتر ہوتی ہیں لیکن آئی سی سی دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں لیکن مجھے اس بات کا بھی ادراک ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سیریز نہ ہونے میں سیاسی اور زمینی حقائق کا عمل دخل ہے۔
گریگ بارکلے نے کہا کہ آئی سی سی میں ہم یہ کر سکتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو ایک ایسے مقام تک لے آئیں جہاں وہ مستقل بنیادوں پر کرکٹ کھیل سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ یہ میرا مینڈیٹ نہیں، یہ سب کچھ ہمارے اختیار سے باہر ہے۔
آئی سی سی چیئرمین نے کہا کہ ہر کوئی ایک بڑے رکن کے طور پر بھارت کی اہمیت سے آگاہ ہے لیکن ہم اس کو دیگر اراکین کی طرح ہی سمجھتے ہیں۔
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔
بھارت کو اس کے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔
2012-13 میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک مختصر ون ڈے اور ٹی20 سیریز کھیلی گئی تھی لیکن بھارت میں نریندر مودی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتے گئے۔
پاکستان کی جانب سے متعدد کوششوں کے باوجود بھارت نے دوطرفہ سیریز کے معاملے پر سردمہری برقرار رکھی اور اب تک 13 برس گزرنے کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان کوئی مکمل دوطرفہ سیریز نہیں ہو سکی۔