|

وقتِ اشاعت :   December 2 – 2020

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد ہوگئی ہے۔این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق میرپور میں کورونا کے سب سے زیادہ 20.62 فیصد مثبت کیسز سامنے آئے، پشاور میں مثبت کیسز کی شرح 19.58 فیصد تک جا پہنچی، حیدر آباد میں کورونا کے 19.03 فیصد مثبت کیسز رپورٹ ہوئے۔این سی او سی کے مطابق مجموعی طور پرآزادکشمیر میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 14.5 فیصد ہے،پنجاب میں مثبت کیسز کی شرح 3.05 اورسندھ میں 14.01 فیصد ہے۔

جبکہ بلوچستان میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 9.4 فیصد ہے۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مثبت کورونا کیسز کی شرح اسلام آباد میں 4.3 فیصد ہے، خیبرپختونخوا میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 3.08 ہے، کورونا کیسز کی شرح گلگت بلتستان میں 2.06 فیصد ہے اور لاہور میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 3.19 فیصد ہے۔این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ اعدا و شمار کے مطابق کورونا کیسز کی شرح راولپنڈی میں 9.27 اور فیصل آباد میں 9.25 فیصد ہے، کراچی میں مثبت کیسز کی شرح 13.86 فیصد ہے، کورونا کیسز کی شرح حیدر آباد میں 19.03 فیصد ہو گئی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں کورونا کے تشویشناک مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اس وقت کورونا کے 2 ہزار 165 مریض تشویشناک حالت میں ہیں، پنجاب میں 467، سندھ میں 696، خیبرپختونخوا میں 470 اور بلوچستان میں 17 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔این سی او سی کے مطابق اسلام آباد میں 323، آزادکشمیر میں 28 اور گلگت بلتستان میں 3 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، ملک بھر میں کورونا کے 282 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ملک میںکورونا وائرس کے حوالے سے جو اعداد وشمار جاری کئے جارہے ہیں۔

یقینا یہ انتہائی تشویشناک ہیں جس کو سیاست سے بالاتر ہوکر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں حکومت اوراپوزیشن دونوں ہی اس وباء کی سنجیدگی اور پھیلاؤ پر انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔اگر حکومتی حلقوں کی جانب سے بیان بازی کو دیکھاجائے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے میں خود کوئی دلچسپی نہیں رکھتی جس کی ایک جھلک گزشتہ روز شیخ رشید کی ایک تقریب کے دوران گفتگوسے لگایا جاسکتا ہے کہ شہبازشریف ڈائیلاگ پر یقین رکھتے ہیں اس لئے وہ اس بیانیہ کے ساتھ نہیںہے جو ن لیگ کے چند حلقوں کا ہے۔

وہیں دوسرے لمحے ہی یہ کہہ دیتے ہیں کہ ن لیگ اندرون خانہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے جارہی ہے ۔اب دلچسپ بات یہ ہے کہ جو شخص بات چیت کیلیے تیار ہے اسے سلاخوںکے پیچھے رکھا گیا ہے جبکہ دوسرے قائدین کو جلسوںکے ذریعے کورونا پھیلانے کا ذمہ دار ٹہرایاجارہا ہے ،اس طرح کے عمل سے کسی صورت ڈائیلاگ کا رستہ نہیں نکل سکتا کیونکہ ڈائیلاگ پر اپوزیشن کولانے کیلئے کلیدی کردار حکومت کا ہی ہوتا ہے اور اس کی سب سے بڑی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایک ایساماحول بنائے کہ کسی نہ کسی طرح اپوزیشن کو بات چیت پر قائل کیاجاسکے تاکہ ملک میںموجود سیاسی استحکام کو انتشار کی طرف بڑھنے سے روکا جاسکے۔

کیونکہ اس وقت مختلف چیلنجز کا سامنا ملک کو درپیش ہے اور ان حالات کو دیکھتے ہوئے سب سے پہلے ملک میں ایک بہترین سیاسی ماحول کو فروغ دینا ضروری ہے ۔حکومت کا تمام تر زور نیشنل ڈائیلاگ پر ہونا چاہئے اوروزراء کو اپنی توانائی اسی پر صرف کرنی چاہئے شاید کوئی راستہ نکل سکے وگرنہ دونوں طرف کی ضد ملک میں مزید انتشار کا باعث بن سکتی ہے جوکہ کسی طرح ملک کے وسیع ترمفاد میں نہیں ہے۔اس وقت کورونا وائرس کے جواعدادوشمار سامنے آرہے ہیں اس سے لگ رہا ہے کہ کورونا کیسزکی شرح میںمزیداضافہ ہوگا۔

اور سنگین صورتحال کی وجہ سے کہیں دوبارہ لاک ڈاؤن نہ کرناپڑے جس کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑے گا تو لہٰذاسیاسی قائدین کو اس اہم مسئلہ کی جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو مزید بحرانات سے بچایا جائے۔