|

وقتِ اشاعت :   December 5 – 2020

پی ٹی آئی حکومت کی تین سالہ دور حکومت کا جائزہ لیاجائے تو اس میں دعوے اور عمل میں فرق واضح نظرآتا ہے ۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں تنقیدی پہلوؤں کو حکومت واپوزیشن حلقے ہضم نہیں کرتے دونوں اطراف سے اپنے بہترین کارناموں کے گُن گانے کے علاوہ آگے کچھ دیکھنا اور سننا انہیں گوارانہیں ۔حکومت کا کام گورننس کو بہتر کرنا ہوتاہے جس میں تمام تر انتظامی معاملات کے حوالے سے بہترین کارکردگی شامل ہے اور اس کا براہ راست مفاد عوام سے جڑا ہو اورانہیں وہ تمام تر سہولیات میسر آسکیں جنہیں فراہم کرنا ایک ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

مگر ہمارے یہاں آج بھی لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، ایسے علاقے ہیں جہاں صحت اور تعلیم کا تصور ہی نہیں مگر حکومتی نمائندگان اس کے پابند ہوتے ہیں کہ ایسے علاقوں کے حوالے سے خاص منصوبہ بندی کرتے ہوئے وہاںمعیار زندگی کو اوپر لانے کیلئے خصوصی پیکج پلان کرکے پھر اسے عملی جامہ پہناکر ایک نمونہ کے طور پر پیش کریں کہ جس کی مثال اپوزیشن بھی دے سکے مگر ہمارے یہاں ہر دور میں پچھلے ادوار کو ہدف بناکر پسماندگی اور محرومیوں کاذمہ دار ٹہراکر موجودہ حالات کو بہتر کرنے کی بجائے اسی تنقیدی ڈگرپر اپنی حکمرانی کی پٹڑی ٹریک پر چلاتے آئے ہیں ۔

جس کا خمیازہ عوام بھگت رہی ہے۔ بہرحال ایک بار پھر وزیراعظم نے سابقہ ادوار کو ہدف تنقید بناکر موجودہ کارناموں کی تعریف کرتے دکھائی دیئے، گزشتہ روز اسلام آباد میں سٹیزن پورٹل کی 2 سالہ کارکردگی کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایسا قانون لارہے ہیں جس میں غلط کام کرنے والے افسران کی پکڑ ہوگی، گزشتہ ادوار میں حکمران خود کو مطلق العنان سمجھتے رہے ہیں۔ انگریزوں کے بعد حکمرانوں نے وہی طرز اپنایا۔ عوام کی خدمت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد حکومت کرنے والوں کی ذہنیت تبدیل نہیں ہوئی۔

غلاموں کے وہ حقوق نہیں ہوتے جو آزاد شہری کے ہوتے ہیں۔ ریاست مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی۔ ریاست مدینہ میں غریبوں اوریتیموں کاخیال رکھاجاتاتھا۔ ڈی سی،اے سی یا کوئی تھانیدار عوام سے پیسوں کا مطالبہ کرے تو سٹیزن پورٹل پرنشاندہی کریں۔ ضلعی سطح پرجو افسر تنگ کررہا ہے،سٹیزن پورٹل پر اس کی نشاندہی کریں،حکومت ازالہ کریگی۔ ایسے ریفارمزلارہے ہیں جوغلط کام کرے گا اس کا تبادلہ نہیں کریں گے بلکہ نوکری سے فارغ کیا جائے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 30 لاکھ لوگوں نے سٹیزن پورٹل کا استعمال کیا۔ سٹیزن پورٹل پرلوگوں نے مختلف اداروں کی نشاندہی کی۔

میونسپل سے متعلق زیادہ شکایات سے اندازہ ہوتا ہے کہ موجودہ لوکل سسٹم درست نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم گائوں کی سطح تک بلدیاتی نظام کے ذریعے اختیارات دیں گے۔ ایسا نظام لارہے ہیں جس میں لوگوں کے مسائل شہری حکومت حل کرے گی۔عمران خان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے بھی سٹیزن پورٹل کا استعمال کیا اور اعتماد کا اظہار کیا۔ اوورسیز پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ سٹیزن پورٹل پر اپنے مسائل کی نشاندہی کریں۔تقریب شرکاء کو پاکستان سٹیزن پورٹل کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک پورٹل پر ملنے والی 27 لاکھ میں سے 25 لاکھ شکایات کا ازالہ کیا جاچکا ہے۔

ایک لاکھ سے زائد سمندر پار پاکستانیوں کی شکایات کا بھی ازالہ کیا جاچکا ہے۔انچارج سٹیزن پورٹل کے مطابق بغیرسیاسی اثررسوخ کے شکایات کا ازالہ اور عوامی مسائل حل کیے جارہے ہیں۔البتہ ہمارے یہاں عوام کی شکایات کا ازالہ کرنے اور ان کے مسائل کے خاتمے کیلئے زیادہ دور نہیں جانے کی ضرورت نہیں بلکہ قریبی سبزی اور گوشت مارکیٹوں میں خریداری کے دوران لگایا جاسکتا ہے کہ وہاں پر حکومتی نرخناموںپر کتنا عمل ہورہا ہے اور کس طرح سے عوام کا خون مافیاز چوس رہے ہیں جبکہ عوام شکایات کیلئے قریبی ضلعی آفیسران کے آفسز میں جانا بھی گوارا نہیں کرتے کیونکہ انہیں باور نہیں کہ کوئی ان کی سن کر کچھ بہتر کرے گا۔