|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2020

عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عالمی وباء قرار دیے جانے والے کووڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین کے حصول کی دوڑ میں غربا ء روندے جا سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ امیر ممالک جب ویکسین کے حصول کی دوڑ شروع کریں گے تو اس میں غرباء کے روندے جانے کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب امیر ممالک ویکسین متعارف کرانے جارہے ہیں تو ایسے میں غرباء کو نظرانداز کیے جانے کا بھی خطرہ موجود ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ کووڈ 19 سے جنم لینے والی صورتحال میں ایک سال کے بعد امید کی کرن دکھائی دی ہے۔ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ ایسی دنیا ناقابل قبول ہے کہ جہاں امیر و طاقتورطبقہ ویکسین کے حصول کی دوڑ میں غربا اور پسماندہ طبقات کو روند ڈالیں۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے موجودہ صورتحال کو بحران سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے حل میں سب کو برابر کا حصہ دار بننا چاہیے۔اقوام متحدہ کے تعاون سے کنسورشیم تشکیل دی گئی ہے ۔

جس کا مقصد ویکسین کی دنیا بھر میں مساوی تقسیم کو یقینی بنانا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے چند روز قبل کورونا ویکسین کی کامیابی کے دعوؤں پر کہا تھا کہ ویکسین کے نتائج گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں۔دوسری جانب کورونا وائرس کی ویکسیئن کے حوالے سے بیشتر ممالک نے اس کے آرڈر دینا شروع کردیئے ہیں تاکہ جلد وہ ویکسیئن کی خرید میںکامیاب ہوکر اپنے ملک میں اس کی ترسیل شروع کردیں تاکہ ان کے یہاںمعمولات زندگی مکمل طور پر بحال ہوسکیں۔ اس میں جہاں بڑے ممالک شامل ہیں وہیں پر چھوٹے ممالک نے بھی اس دوڑمیں حصہ لیا ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے بھی اس حوالے سے بجٹ اور ویکسیئن کی خریداری کے حوالے سے تیاری کی بات کی جارہی ہے البتہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ ابتدائی لسٹ میں پاکستان کانام شامل نہیں ہے، بہرحال حکومت پاکستان کو اس حوالے سے پھرتی دکھاتے ہوئے ویکسیئن کی خریداری کو ممکن بنانا چاہئے کیونکہ ہمارے یہاں بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر نے عوام کوزیادہ متاثر کیاہے گوکہ پہلی لہر میں اتنا جانی نقصان نہیں اٹھاناپڑا مگر معاشی حوالے سے مسائل پیدا ہوئے تھے۔ اگر اس عمل میں سستی برتی گئی تو یقینا اس سے بہت بڑا نقصان ہوگا۔

لہٰذا حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس پر زیادہ توجہ مرکوز رکھیں تاکہ ملک میں کورونا ویکسیئن کی دستیاب ممکن ہوسکے اور اس عمل کو بھی سب سے زیادہ یقینی بنانا ہوگا کہ اس پر مافیاز اپنا ہاتھ صاف کرنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ ہمارا ریکارڈ اس حوالے سے انتہائی خراب ہے جب بھی کسی چیز کی طلب زیادہ ہوتی ہے تو وہ فوراََ مارکیٹ سے غائب ہوجاتی ہے پھر مہنگے داموں میں اس کی فروخت شروع ہو جاتی ہے اور اس کے پیچھے وہی مافیاز ملوث ہیں جو ہر وقت عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیستے آئے ہیں۔

لہٰذا اس وباء سے قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے حکومت کو ہر لحاظ سے محتاط ہوکر کام کرنا ہوگا بعض عالمی رہنماؤںکی جانب سے یہ بھی مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ کورونا کی ویکسیئن مفت فراہم کی جائے تاکہ غریب ممالک جن کے پاس اتنی رقم نہیں کہ وہ ویکسیئن خرید سکیں انہیں ویکسیئن مل سکے تاکہ وہاں کے لوگوں کی جانوں کو بھی بچایاجاسکے۔ یہ ایک اچھا مطالبہ ہے اگر اقوام متحدہ اس میں کردار ادا کرے تو یہ ممکن ہوسکتا ہے۔ بہرحال یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ بالآخر کورونا کی ویکسیئن بن چکی ہے جوکہ اس وباء سے چھٹکارے کا باعث بن سکے گی اور دنیا ایک بار پھر اپنی معمول کی زندگی پر گامزن ہوگی۔