|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2020

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا ہے کہ گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کے ذریعے گوادر شہر کو بارڑ لگا کر پورے ضلع گوادر اور بلوچستان سے الگ کرنے کی سازش کا آغاز کردیا گیا ہے حکومت سیکورٹی کا جواز بنا کر گوادر شہر کو عملًا کنٹونمنٹ میں تبدیل کرنے کی سازش کر رہی ہے نیشنل پارٹی سیاسی جماعتوں اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے گوادر شہر کو باڑ لگا کر سیل کرنے کے خلاف بھر پور احتجا ج کریگی۔

13دسمبر کے جلسے میں پی ڈی ایم کے احتجاج، ہڑتالوں کے شیڈول کا اعلان کیا جائیگا ۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پر یس کلب میں نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی ،صوبائی صدر میر عبدالخالق بلوچ،صوبائی جنرل سیکرٹری خیربخش بلوچ ، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری خیر جان بلوچ،ملک نصیر شاہوانی کے ہمراہ پریس کانفر نس کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کے ذریعے گوادر شہر کو بارڑ لگا کر پورے ضلع گوادر اور بلوچستان سے الگ کرنے کی سازش کا آغاز کردیا گیا ہے حکومت سیکورٹی کا جواز بنا کر گوادر شہر کو عملا کنٹونمنٹ میں تبدیل کرنے کی سازش کر رہی ہے جبکہ لوگوں کو مخصوص شناخت نامے جاری کرنے کے عوام دشمن اقدام پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بلوچستان کا اٹوٹ انگ ہے۔

اور گوادر کو بلوچستان سے الگ کرنے کی سازش کا آغاز اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے جنرل پرویز مشرف کے دور سے شروع ہوا لیکن بلوچستان کی سیاسی قوتوں کی سیاسی مذاحمت کی وجہ سے بلوچستان کے کوسٹل علاقوں کو وفاق کے تصرف میں لانے کے پلان پر عملدرآمد نہیں ہوسکا لیکن اب ایک بار پھر اس سازش کا آغاز بلوچستان و سندھ کے جزائر کو وفاق کے تصرف میں دینے کے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا گیا۔

جس کی نیشنل پارٹی نے اور سندھ و بلوچستان کی سیاسی و قوم پرست جمہوری سیاسی جماعتوں نے بھرپور انداز میں مخالفت کرتے ہوئے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی گوادر کو بارڑ لگا کر ضلع گوادر اور گوادر شہر کے دیگر علاقوں سے الگ کرنے کے بلوچ عوام دشمن منصوبے کو رد کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ یہ عوام کے نقل و عمل پر عائد پابندی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے اور ایک ایسی سازش کی ابتدا ہے۔

جس سے گوادر کو عملا بلوچستان سے الگ کرنے کی سازش کا آغاز کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی عوام دشمن سلیکٹڈ حکومت اس گھناؤنی سازش کا براہ راست حصہ ہے اور وفاقی حکومت کے ساتھ ملکر بلوچستان کی عوام اور صوبائی خودمختاری کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے جس کی ہرگز بلوچستان کے قومی و سیاسی جماعتیں اجازت نہیں دینگی۔

میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ گوادر کی حالیہ تقسیم کو عوام دشمن سلیکٹڈ حکومت سیکورٹی کے پیش نظر سامنے لانے کی کوشش کررہی ہے لیکن حکومت یہ بھول جاتی ہے کہ گوادر اس وقت ملک کا پرامن ترین علاقہ ہے اور حالیہ اقدام سے جہاں قومی و سیاسی مسائل جنم لے رہے ہیں وہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ یہ تقسیم گوادر کے شہر کو بھی دو حصوں میں کررہی ہے اس سے براہ راست بعض علاقوں کے اسکول ایک طرف اور آبادی دوسری جانب۔

لوگوں کے گھر ایک جانب اور زرعی اراضیات دوسری جانب جبکہ کالج اور یونیورسٹی باڑ کے اندر اور طلبا اور بیشتر آبادیاں باہر ہونگی جن طلبا اور لوگوں کو ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑتا تھا وہاں ان کو چالیس سے پچاس کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ گوادر سی پیک کا مرکز ہے اور سی پیک سے ابھی تک براہ راست گوادر و گوادر کے عوام کو برائے راست معاشی و اقتصادی فوائد حاصل نہیں ہم خوش فہمی میں تھے کہ آج نہیں تو کل یہاں کے عوام کے لیے ضرور کچھ ہوگا ۔

لیکن گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کے نام سے حالیہ اقدامات نے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا وفاق پاکستان نے بلوچستان کی عوام دشمن صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر گوادر اور بلوچستان کو تقسیم کرنے کے سازش کا آغاز کیا ہے جس کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے بلوچستان اور ملک بھر کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اس عوام دشمن منصوبے کو ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل پارٹی گوادر کو تقسیم کرنے کے خلاف بلوچستان و ملک بھر کی قومی و سیاسی جماعتوں اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جمہوری و سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بھرپور انداز میں جدوجہد کریگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک سے اب تک بلوچستان میں نہ ایک اینٹ لگی نہ ہی ایک کلومیٹر سڑک بنی چیئر مین سی پیک اتھارٹی کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا ہے کہ ناگ، بسیمہ، خضدار روڈ 2002کے منصوبے ہیں گوادر کے لوگوں کو سی پیک سے نہ ہی کوئی معیاری ادارہ نہ ملا اور نہ ہی پانی آج بھی لوگ 25ہزار روپے کا پانی کا ٹینکر خرید رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی ترجمانوں کے دعوے غلط ہیں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے اڑھائی سالہ دور میں سی پیک کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا البتہ ہم نے مغربی روٹ، اقتصادی زونزکی آواز ہمیشہ بلند کی ، انہوں نے کہا کہ وفاق کی 226کمپنیوں ،بورڈز میں بلوچستان کی نمائندگی نہیں ہے جبکہ 42میں سے صرف ایک وفاقی سیکرٹری ہے 38فیصد وفاقی ملازمین کے بلوچستان کے جعلی ڈومیسائل پر ملازمت کرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم 13دسمبر کے جلسے میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل ،احتجاج، شٹر ڈائون و پہیہ جام ہڑتالوں کے شیڈول کا اعلان کریگی ،انہوں نے بلوچستان اور سندھ کے جزائر کو وفاق کے قبضے میں دینے کے آرڈیننس کی بھی مذمت کی ۔