|

وقتِ اشاعت :   December 12 – 2020

کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر شہروں میں حالیہ بارشوں کے بعد جو تھوڑی بہت گیس سونگھنے کی حد تک مل رہی تھی وہ بھی نایاب ہوگئی ہے۔ گیس کمپنی نے عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ جس طرح چاہیں سردی کا مقابلہ کریں، اسے عوام کو دینے کے لیے گیس نہیں ہے۔ کمپنی بہادر کے حوالے سے ایک خبر گزشتہ ہفتے اخباروں کی زینت بنی کہ وہ نیند سے جاگ گئی ہے اور گیس کمپریسر استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کرچکی ہے۔ لوگوں کے میٹر اتارے جارہے ہیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جارہی ہیں ۔ ہاں یہ دوسری بات ہے کہ شہر کے بازار گیس کمپریسر سے بھرے پڑے ہیںلیکن انہیں کچھ نہیں کہنا ہے۔

لیکن عوام کو ضرور روکنا ہے ، ان کی تذلیل ضرور کر نی ہے اور انہیں اذیت ضرور دینا ہے کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں۔سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ عوام کو کمپریسر کے استعمال پر مجبور کس نے کیا؟ـ گیس پریشر میں اتنی کمی کیوں کی جاتی ہے کہ پائپ لائن کے آخری سرے پر واقع گھروں تک گیس پہنچ ہی نہیں پاتی،تو وہ منفی سات ڈگری میں سردی میںٹھٹھرتے رہیںلیکن کمپریسر استعمال نہ کریں۔ نیز یہ کہ کیا کمپریسر مفت میں ملتے ہیں؟اور عوام اگر مجبور ہوکر کمپریسر بازار سے خرید کر لاتے ہیں تو اسے گیس بل کے علاوہ کمپریسر کی قیمت بھی ادا کرنا پڑتی ہے۔

کیا گیس کمپنی بہادر اس کی ذمہ دار نہیں ہے کہ اس نے عوام کو اس حالت پر پہنچایا کہ وہ مجبوراً کمپریسر استعمال کریں۔ کچھ سال قبل تک جب سب کو گیس مل رہی تھی تو کوئی بھی کمپریسر استعمال نہیں کرتا تھا، تو اب اگر عوام کمپریسر استعمال کرتی ہے توجتنا قصور واروہ ہے تو اس سے زیادہ قصوروار گیس کمپنی بھی ہے۔ویسے بھی گیس کمپنی عوامی خدمت سے زیادہ لوٹ مار پہ یقین رکھتی ہے۔بنا کسی وجہ کے ہر سال دو سال بعد گیس میٹر تبدیل کیا جاتا ہے پھر صارف کو تیس ہزار سے لے کر ساٹھ ہزار تک کا بل بھیج دیا جاتا ہے کہ وہ بھرتا رہے۔گیس ٹیرف کو اتناعوام دشمن بنا دیا گیا ہے کہ الامان الحفیظ، اگر آپ کے یونٹ دو سو سے اوپراستعمال ہوئے۔

تو پھربچوں کاپیٹ کاٹ کر بل بھرنا ہوگا، تین سو یونٹ کا استعمال صارف کو دن میں تارے دکھا دے گا۔بھاری بھر کم بلوں اور گیس کی عدام فراہمی کیخلاف عوامی ہجوم آئے روز کسی نہ کسی شہر کے سڑک کو بلاک کرتا ہے تو کبھی گیس کمپنی کے سامنے احتجاج کرنا نظر آتا ہے حتیٰ کہ خواتین تک گیس کمپنی کے خلاف احتجاج کرتی نظر آتی ہیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ، کمپنی بہادر کو تو جیسے بلوچستان کے عوام سے خداواسطے کا بہر ہے ، انہی کی گیس لے کر انہی کو نہیں دی جاتی کہ وہ شدید سردی میںتھوڑی بہت اپنی سرزمین سے نکلنے والی کو استعمال کرسکیں۔

کمپنی کا کردار بد ترین استحصال پر مبنی ہے جو وہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ روا رکھ رہی ہے لہذا ضروری ہے کہ گیس کمپنی عوام دوست رویہ اپنائے ، اپنا منافع تھوڑا کم کرے اور عوام کو راحت پہنچائے۔ اپنے اقدامات سے عوام دشمن کی بجائے عوام دوست نظر آئے ، سردی میں گیس ایک ناگزیر ضرورت ہے اور عوام تک یہ ضرورت بلا کسی تعطل اور مناسب نرخوں پر پہنچانا نہ صرف کمپنی بلکہ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے۔