|

وقتِ اشاعت :   December 12 – 2020

وندر: وندراورسونمیانی کے عوامی حلقوں نے بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گلشیری میں لگائے گئے فش ملز کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے ، فش ملز اور اس سے نکلنے والی آلودگی سے انسانی زندگیوں، چرند و پرند ، جنگلات کو خطرات ہیں۔ عوامی حلقوں نے وزراعلیٰ بلوچستان کی توجہ حلقہ میں فش ملز اور ان سے نکلنے والی آلودگی کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ گلشیری میں آبادی کے درمیان بنے فش ملز کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔

جہاں جدید چاہنہ پلانٹ نصب کیے گے ہیں ان فش ملز سے خارج ہونے والا دھواں خطرناک کیمیکلز پر مشتمل ہے جو براہ راست فضائی ماحول کو تباہ و برباد کررہا ہے اور ان فش ملز سے نکلنے والے گندگی آبی آلودگی کا سبب بن رہی ہے ان فش ملز کی بدبو بھی ملحقہ علاقوں میں بہت دور تک محسوس کی جاتی ہے جس سے مقامی لوگوں کی زندگیاں اجیرن بن گئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلشیری ایک تعلیم یافتہ علاقہ ہے۔

اور اس وجہ سے یہاں کے سپوت ان فش ملز کے نقصانات سے بخوبی واقف ہیں اس لیے گلشیری کے آبادی کو روز اول سے ان کے تعمیرات پر تحفظات تھے اس حوالے سے باقاعدہ مقامی انتظامیہ سے بھی شکایت کی گئی مگر شنوائی نہیں ہورہی ہے جس کا فائدہ مخالفین کی جانب سے اٹھایا گیا ہے۔ فش ملز کے ناجائز ہٹ دہرمی سے تنگ ہوکر باقاعدہ گلشیری کے باشعور نوجوانوں نے ان فش ملز کے خلاف ایک تحریک شروع کی۔

اس عوامی تحریک میںشامل نوجوانوں نے اپنے شکایات تحریری طور پر مقامی انتظامیہ سے لیکر صوبائی حکومت کے سامنے رکھے جس کے بعد سیکرٹری ماحولیات نے وندر میں قائم فش ملز کے دورے کا فیصلہ کیا۔اس فیصلے نے علاقے کے لوگوں میں ایک نئی روح پھونک دی کیونکہ وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ سیکرٹری ماحولیات کے دورے کے انہیں سماج دشمن ماحول سے نجات ملے گی۔

لیکن یہ امید اس وقت حسرت میں تبدیل ہوئی جب سیکرٹری ماحولیات وندر کے زمین پر قدم رکھنے کے بعداپنی ذمہ داری سے غافل ہوکر ڈام کے جیٹی کے تعمیرات اور تجارت کے حوالے سے منصوبہ بندی کرتے رہے۔