|

وقتِ اشاعت :   December 14 – 2020

کو ئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ سماج علم و ادب کے بغیر ادھورا ہے،بلوچ طلباء کی توجہ کتاب دوستی کی جانب مائل کریں گی،صوبے میں کتاب کلچر کو فروغ، لائبریریوں کی فعالیت اور نئی لائبریاںقائم کی جائیں گی ۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں نے بلوچستان کے علاقے حب میں دو روزہ کتابیں ڈونیشن کیمپ کے اختتام کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے آئین میں یہ بات واضح طور پر لکھی گئی کہ تنظیم ہمہ وقت کتاب کلچر کے فروغ کے لئے جدوجہد کریں گی اور بلوچ طلباء کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرکے انہیں کتاب دوستی کی جانب مائل کریں گی۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنماوں نے کہا کہ کوئی بھی سماج علم و ادب کے بغیر ادھورا ہوتا ہے اگر کسی پسماندہ سماج کو تنقیدی نگاہ سے جانچا جائے تو یقینا اس سماج کی پسماندگی کا اہم سبب علمی و ادبی سرگرمیوں سے دوری ہوگی جو کسی قوم کے نوجوانوں کو تحقیقی و تخلیقی صلاحیتوں سے دور کرکے ان کو بیگانیت کی جانب گامزن کرتی ہے جو سماج کو آہستہ آہستہ تنزلی کی جانب لے جاتی ہے اگر کسی بھی سماج کو تنزلی سے بچانا ہے۔

تو وہاں کے نوجوانوں کو شعور سے لیس کرنا ہوگا تاکہ نوجوان آزادانہ ماحول میں غور فکر کرکے سماج کو مضبوط کرسکے یہ تمام مسائل کا حل کتب دوستی ہے، انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان تعلیمی حوالے سے ایک محروم خطہ ہے جہاں نام نہاد تعلیمی ایمرجنسی کے نفاد کے اعلان کے باوجود جامعات میں روز روز نت نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسکے ساتھ بلوچ سماج میں لائبریروں کا فقدان بھی محرومیت کا عکس پیش کرتی ۔

حکومتی اقدامات کی عدم توجہی کی وجہ سے بلوچ طلباء اپنی مدد آپ کے تحت لائبریریوں کے لئے جدوجہد کررہے ہیں کیونکہ بلوچ طلباء بخوبی جانتے ہیں کہ سماج میں کتاب دوستی کے بغیر کبھی بھی کوئی روشن خیال معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا مگر اسی دوران انہیں کتابوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بہت سی مشکلات درپیش ہیں، بلوچ طلباء علم کا دامن ہاتھوں میں لینا چاہتے ہیں مگر لائبریریوں کی عدم فعالیت کی وجہ سے وہ علم و ادب سے کوسوں دور ہیں اسی ضرورت کو پنپتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی مرکزی لیڈرشپ نے 2016 میں” کتاب کاروان ” کے نام سے ایک کتابی مہم کا اعلان کیا۔

جہاں مختلف اضلاع میں اسی مہم کے تحت کتابیں سستے داموں میں طلباء کودی گئی تاکہ جو طلباء مہنگے داموں کتابیں خرید نہیں سکتے انہیں رعایت کے ساتھ کتابیں خرید کر انہیں پڑھ سکے اسی طرح پہلے فیز میں بک اسٹالز لگائے گئے۔

جہاں بڑی تعداد میں مختلف طبقے ہائے فکر رکھنے والے افراد نے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے کارواں کو سراہا اسکے بعد دوسری فیز میں 2020 میں تنظیم کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں نئی لائبریریوں کے قیام اور دیگر لائبریریوں کی فعالیت کے لئے مختلف مقامات پر ” کتاب عطیہ کریں اسیر رہنماء فیروز بلوچ کے نام ” بک ڈونیشن کیمپس منعقد کئے جائیں گے ۔

جہاں ہر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے کتابیں اور کتابوں کیلئے فنانس عطیہ کرنے کی اپیل کی جائیں گی۔تمام زونوں کے جانب سے کتابیں عطیہ کرنے کے بعد مختلف لائبریریوں کو کتابیں ارسال کی جائیں گی اور فنانس سے کتابیں خرید کرکے زیر تعمیر لائبریریوں کے لئے کتابیں اور فرنیچر بھی فراہم کی جائیں گی۔

بلوچ اسٹوڈنٹس اہکشن کمیٹی کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ تنظیم کے اس کتاب دوستی مہم کے اعلان کے بعد تنظیم کی جانب سے شال کراچی خضدار ڈیرہ غازی خان میں بک ڈونین کیمپ کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا۔

جس میں کثیر تعداد میں افراد نے کتابیں عطیہ کی اور کتابوں کے لئے فنانس بھی فراہم کیا اسی سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے اوتھل زون اور حب زون کی دو روزہ بک ڈونیشن کیمپ منعقد کی گئی جہاں بھی تنظیمی سرگرمیوں کو سراہا گیا اور تنظیم یہ بھی تہیہ کرتی ہے کہ آئندہ دیگر مقامات میں بھی بک ڈونیشن کیمپ منعقد کی جائیں گی۔