کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے قومی یوم کسان کی مناسبت سے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کسان ملکی معیشت اور خوراک کی پیداوار میں اہمیت کے حامل ہیں۔ مشکل معاشی حالات اور کرونا کی وباء کے باوجود قوم کو خوراک کی فراہمی پر ہم اپنے کسان بھائیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت میں زراعت کا حصہ سب سے زیادہ ہیاور کسانوں کا ملکی معشیت اور غذائی تحفظ میں کردار نہایت ہی اہم ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ جدید کاشتکاری کے فروغ کے لیے زمینداروں کو رعایتی قیمت پر ٹریکٹرز، لیزرلینڈ لیولر، سیڈ ڈرل اور تھریشر فراہم کیے جا رہے اور اس کے ساتھ ساتھ زرعی میدان میں پیداوارکو بڑھانے کے لئے ڈرپ ایریگیشن اور ٹنل فارمنگ کو فروغ دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھی کینال،میرانی ڈیم، سبگزء ڈیم اور دیگر زیر تعمیر ڈیموں سے وسیع اراضی کو قابل کاشت بنایا جاسکے گا۔ اور اس کے علاوہ کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لئے حکومت بلوچستان پکے تالاب نالیاں اور پائپ لائنز تعمیر کررہی ہے۔حکومت زمینداروں کی اراضی کو زیر کاشت لانے کے لئے آٹھ لاکھ بلڈوزرز گھنٹے فراہم کرنے جا رہی ہے۔
انہوں نے قومی یوم کسان کی مناسبت سے تمام کسان بھائیوں کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبے میں مزید اصلاحات کے عمل کو جاری رکھا جائے گا تاکہ زراعت جیسے پیداواری شعبے کی صلاحیت کو مزید بڑھایا جا سکے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ایم-8 سے سیف آباد تا کیرتھر روڈ کا افتتاح کر دیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر آبپاشی نوابزادہ طارق خان مگسی،
ارکان قومی اسمبلی میر عامر خان مگسی، نوابزادہ میر خالد خان مگسی، ڈپٹی کمشنر جھل مگسی ڈاکٹر شرجیل نور اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ کو ایکسیئن بی اینڈ آر روڈ جھل مگسی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایم -8 سے سیف آباد تا کیرتھر تک 16.30 کلومیٹر سڑک تعمیر کی جائے گی اور اس پر 380.405 ملین روپے لاگت آئے گی۔وزیر اعلیٰ ہدایت کی کہ سڑک کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اس کی چوڑائی بڑھانے اور ہیڈ باغ روڈ سے منسلک کیا جائے۔ وزیراعلی نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ سیف آباد چوک پر مسافروں کے لیے انتظار گاہ، لائٹنگ لگا کر خوبصورت چوراہا تعمیر کیا جائے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے تمام اضلاع میں معیاری سڑکوں کا نیٹ ورک بچھانے کے لیے جامع حکمت عملی اپنائی گئی ہے جس سے نہ صرف لوگوں کو شہروں، ہسپتالوں اور مارکیٹوں تک رسائی ممکن ہوسکے گی بلکہ مزدوروں و دیہاڑی دار طبقہ کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔