|

وقتِ اشاعت :   December 21 – 2020

دالبندین: دالبندین بازار میں مہنگائی کا طوفان برقرار۔ آفیسران کے دورے بے سود۔تفصیلات کے مطابق دالبندین میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کنٹرول ہونے کا نام تک نہیں لیتا اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں آئے روز اضافے نے غریب عوام سے جینے کا بھرم تک چھین لیا ہے دوسری جانب پرائس کنٹرول کمیٹی سے وابستہ متعلقہ سرکاری حکام کے دعوے بے سود رہے۔

کیونکہ پرائس کنٹرول کمیٹی کے جاری کردہ نرخ نامے پر دکاندار عملدرآمد کرنے کی بجائے اسے ردی کی ٹوکری کی نذر کردیتے ہیں ایک عام جائزے کے مطابق دالبندین بازار میں بکری کا گوشت 1000 روپے فی کلو۔گائے کا گوشت 500 روپے اونٹ کا گوشت 600روپے مرغی گوشت 450 روپے فی کے حساب سے فروخت ہورہا ہے ٹماٹر 100 روپے مٹر 200 روپے آلو 80 روپے فی کلو اسی طرح پھلوں میں انار 200 روپے۔

امرود 140 روپے فی کلو آٹا 50 کلو تھیلہ 3200 روپے سوختنی لکڑی فی من 600 روپے ایندھن گیس فی کلو 150روپے کے حساب سے فروخت ہورہا ہے جو کہ ظلم کے مترادف ہے سرکاری نرخنامے اور بازار کے دکانداروں کے بھاو نرخ میں زمین اور آسمان کا فرق دیکھنے کو ملتا ہے عوامی وسماجی حلقوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ دالبندین میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔