|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2020

گوادر: گوادر باڑ کا منصوبہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ باڑ کا منصوبہ ماسٹر پلان کا حصہ بتاکر غلط بیانی کی جارہی ہے۔ راتوں رات باڑ لگا کر ساحل گوادر کو بلوچستان سے جدا کرنے کے منصوبے پر کام شروع کیا گیا ہے۔ سلیکڈڈ حکومت عوام دشمن منصوبوں سے گریز کریے۔ باڑ کے منصوبے کی بھر پور سیاسی مزاحمت کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، بی این پی کے مرکزی رہنماء ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سنیٹر کہدہ اکرم دشتی نے پی ڈی ایم گوادر کے صدر مولانا عبدالحمید انقلابی، پی پی پی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری اعجاز حسین، ن لیگ کے رہنماء عثمان کلمتی اور پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کلب گوادر میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں باڑ لگانے کا منصوبہ مشرف دور میں گوادر کو وفاق کا زیر انتظام علاقہ قرار دینے کی کڑی ہے اس دور میں سیاسی اور جمہوری مزاحمت دیکھکر وفاق نے یہ منصوبہ ترک کردیا لیکن اس پر دوبارہ عمل درآمد کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باڑ لگانے کا منصوبہ بالکل سادہ نہیں ہے یہ ویسا ہی یے جب ابتداء میں گوادر ماسٹر پلان کو چھیایا گیا جس کا مقصد یہاں کی مقامی لوگوں کی قیمتی اراضی کو کوڑیوں کے دام حاصل کرنا تھا۔

اس میں وہ کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اب گوادر باڑ کا منصوبہ شروع کرکے ماضی کے عوام دشمن منصوبوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس کا جواز یہ بتایا جارہا ہے کہ گوادر سمارٹ سٹی منصوبہ بننے جارہا ہے اور یہ سب کچھ شہر کے تحفظ کے لئے ناگزیر ہے جو بلا جواز ہے، گوادر شہر میں امن ا امان کی صورتحال غیر تسلی بخش نہیں، غیر ملکی یعنی چائنیز کے پاس کسی کو جانے کی اجازت نہیں اپنے ہی شہریوں کو سیکورٹی حصار میں رکھنا بلاجواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ باڑ لگانے کا تصور بارڈر پر معقول لگتا ہے لیکن شہروں کی پنسنگ کی مثال نہ بیرون ممالک میں ملتی ہے اور نہ ہی ملک کے کسی شہر میں دیکھا جاسکتا ہے اگر باڑ سے شہریوں کو فتح کیا جاتا تو دیوار برلن نہیں گرتی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر سے زیادہ اسلام آباد اور کوئٹہ سمیت دیگر بڑے شہر حساس ہیں لیکن وہاں پر باڑ لگانے کی ضرورت پیش نہیں آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ باڑ لگاکر پہلے مرحلے میں شہریوں کی نقل و حمل کو محدود کرنے کی کوشش کی جائے گی اور پھر آگے چل کر گوادر کی آبادی کو جبری بے دخلی پر مجبور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ راتوں رات باڑ لگانے کا منصوبہ تو شروع کیا جاتا ہے لیکن شہریوں کے لئے بنیادی سہولیات کی فراہمی میں تساہل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، یہاں کوئی ترقی مخالف نہیں گوادر کے شہری پر امن لوگ ہیں، میگا پروجیکٹس شروع ہونے کے بعد ماہی گیروں نے زرخیز شکار گائیں۔

قربان کیں اور اس کا صلہ ان کو قید خانہ کی صورت میں دیا جارہا ہے، گوادر کے بارے میں جتنے بھی منصوبے بن رہے ہیں مقامی آبادی کو کسی بھی صورت اعتماد میں نہیں لیا جارہا ہے۔ اب یہ شوشہ چھوڑا گیا ہے کہ باڑ ماسٹر پلان کا حصہ ہے لیکن جی ڈی اے کی گورنمنٹ باڑی کے کسی بھی اجلاس میں باڑ لگانے کے منصوبے کو کبھی بھی آشکار نہیں کیا گیا ہے، اس حوالے سے حکام غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد عوام دشمن منصوبوں پر عمل کیا جارہا ہے،سلیکڈڈ حکومت کے رہتے ہوئے عوام کے لئے زمین تنگ ہوچکی ہے کیونکہ یہ حکومت عوام لیکر نہیں آئی ہے یہ سب کٹھ پتھلیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین اور یہاں پر موجود جزائر کے مالک یہاں کے لوگ ہیں لیکن وفاق کی توسیع پسندانہ عزائم کی وجہ سے لوگ اپنے تاریخی سرزمین اور جزائر سے محروم ہوریے ہیں۔

چرنا جزیرہ پر وفاق نے سرگرمیاں شروع کردی ہیں جو صوبائی خود مختاری کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ گوادر میں باڑ لگانے کا منصوبے کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، باڑ لگنے سے نہ صرف گوادر کی جغرافیائی تقسیم ہوگی بلکہ اس سے لوگوں کے درمیان رشتوں اور کلچر کی خلیج وسعت پائے گی، گوادر، قرب و جوار اور دیہی علاقوں کا معاشی حب ہے جب باڑ لگے گا تو مقامی معشیت پر اس کے منفی اثرات پڑینگے اور سماجی تفریق میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے باڑ کے منصوبے کو آسان لیا تو ہمیں تاریخ معاف نہیں کرے گی، گوادر بلوچستان کا شہرگ ہے اس کو بچانے کے لئے بلوچستان کی حقیقی قیادت اور پی ڈی ایم نتائج کا پرواہ کئے بغیر مخالفت کرے گی باڑ کے خلاف عنقریب پی ڈی ایم کا مرکزی جلسہ گوادر میں منعقد کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم گوادر کے صدر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ضلعی امیر مولانا عبدالحمید انقلابی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی مقامی قیادت گوادر باڑ کے خلاف بھر پور عوامی رابطہ مہم شروع کرنے جارہی ہے۔

جس کے تحت 23 دسمبر کو ایم پی اے گوادر کی قیادت میں جیونی، پشکان، 25 دسمبر کو پسی، اورماڑہ کا دورہ کیا جائے گا اور 27 دسمبر کو گوادر میں عوامی جرگہ منعقد ہوگا۔ پریس کانفرنس کے موقع پر پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں کے رہنماء اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔