|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2020

 وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈھائی سال گزر گئے اب ہم ناتجربہ کاری کا بہانہ نہیں بنا سکتے ، ہمارے پاس سوا دو سال ہیں ، وزرا ء کو کارکردگی مزید بہتر بنانا ہو گی،وفاقی وزارتوں کو اہداف سونپنے سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال بعد عوام فیصلہ کریں گے حکومتی کارکردگی کیسی رہی۔ وزیراعظم نے پاور سیکٹر کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاور سیکٹر کا سوچ کر راتوں کو نیند نہیں آتی، مہنگائی بھی چیلنج ہے،عوام پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنشن کا پہاڑ چڑھتا جا رہا ہے۔

کبھی کسی نے پلان نہیں بنایا ، وزارتیں پرفارم نہیں کریں گی تو حکومت ڈلیور نہیں کر پائے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تیاری کے بعد حکومت کو آنا چاہیے اور ٹیم بنانے کے لیے بھی وقت ملنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ 25 جولائی سے ہماری کوشش رہی کہ نمبرز پورے کریں، 3 ماہ تو ہمیں صرف سمجھنے میں ہی لگ گئے، ڈیڑھ سال تک تو پاور سیکٹر کے فگرز کا ہی پتہ نہیں چل رہا تھا۔ وزیراعظم  نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت وفاق اور صوبوں میں کچھ مسائل حل طلب ہیں، ماحولیات ہمیشہ وفاق کے پاس ہونی چاہیے، لیکن صوبوں کے پاس چلی گئی۔

زرعی سیکٹر کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، چین کے ساتھ مل کر زرعی سیکٹر کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فخر ہے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہو چکا ہے۔ البتہ موجودہ حکومت کی اڑھائی سالہ کارکردگی کسی طور بھی تسلی بخش نہیں جس کا اظہار خود حکومتی حلقے کرتے رہے ہیں مگر اس کا جواز سابقہ پالیسیوں کو ہی گردانتے نظر آتے ہیں اس لئے سابقہ ادوار پر بار بار ملبہ ڈالنے سے بہتر ہے کہ حکومت معاشی سمت کو بہتری کی جانب لے جانے کیلئے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے کہ اب تک ملک کو درپیش معاشی چیلنجز سے نکالنے میں کیونکردقت پیش آرہی ہے اور اس کے اسباب کیا ہیں تاکہ خامیوں کو بہتر کرنے میں مدد مل سکے اور شاید صورتحال میں بہتری کی امید پیدا ہوسکے۔