|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2020

خضدار: خضدار میں قائم شہید سکندر زہری یونیورسٹی کی اسی فیصد تعمیر مکمل ہوگئی ،ایکٹ کا پاس ہونا ، وائس چانسلر اسٹاف و ا ساتذہ کی تعیناتی اور کلاسز کا اجراء کا عمل تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے اس نئی جامعہ کے فعالیت میں عدم دلچسپی پر عوام کی جانب سے تشویش کا اظہار تفصیلات کے مطابق خطیر رقم کی لاگت سے خضدار میں شہید سکندرزہری یونیورسٹی کی بنیاد سابق دورِ حکومت میں رکھی گئی تھی۔

جس کا مقصد جھالاوان سمیت اس پورے ریجن کے عوام کو ماسٹر زکلاس تک کی تعلیم مل سکے ، اس وسیع پیمانے کے علمی مرکز میں اسی فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ، تاہم ایکٹ کا پاس ہونا ، وائس چانسلر و دیگر اسٹاف و اساتذہ کی تعیناتی ، اور کلاسز کا اجراء تشنہ طلب ہے۔

جب کہ موجودہ دورِ حکومت میں خضدار میں قائم شہید سکندر زہری یونیورسٹی کی تعمیر اور اس میں تعلیمی ترقی کے حوالے سے کچھ حوصلہ افزاء خبریں بھی سامنے نہیں آرہی ہیں یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹیز کے نمائندگان نے کئی ہفتوں تک بھر پور تحریک چلائی تھی ۔

جس کے بعد حکومت کی ٹیم نے اس وقت کے سیکریٹری ایجوکیشن کی قیادت میں خضدار میں قائم شہید سکندر زہری یونیورسٹی کا دورہ اور مقامی سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹیز کے نمائندگان سے ملاقات کرکے یہ فیصلہ کیا تھا کہ اگلے سال یعنی 2019میں یہاں ایم اے کی کلاسز کا اجراء کیا جائے گا۔

تاہم اس اعلان کو عملی جامعہ پہنانے میں کرونا وباء حائل رکاوٹ بنی تو دوسری جانب حکومت بھی اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کرسکی ۔ خضدار کی سیاسی و سماجی افراد نے اپنے جاری کردہ بیان میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بلوچستان حکومت صحیح معنوں میں خضدار شہید سکندر یونیورسٹی کی تعمیر ترقی نہیں چاہتی ہے۔

اور اس میں میڈیکل کالج کو ضم کرنے کا سوچ رہی ہے ، ان کا یہ فیصلہ کہ یہاں کے عوام کے لئے کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہوگااس حوالے سے انہوںنے مطالبہ کیا ہے۔

کہ حکومت خضدار شہید سکندر زہری یونیورسٹی میں وائس چانسلر اور دیگر تمام اسٹاف کی فوری منظوری دیکر یہاں ایم اے کی کلاسز کا اجراء کرے اور فوری طور پر اس کا بلوچستان اسمبلی سے ایکٹ پاس کرنے کے لئے بھی اقدامات عمل میں لائے۔