|

وقتِ اشاعت :   December 24 – 2020

ٹنڈوالہیار: وزیر اعلی سندھ کی کارکردگی صفر ہے،پارٹی قیادت وزیراعلی سندھ سے ناراض ہے وزیراعلی سندھ نے اپنے آفس میں تین کرسیاں لگائی ہوئی ہیں ایک پرخود دوسری پر سلیم باجاری اور تیسری پر سکندر راہو ہوٹہ کو بٹھا کر وزارت چلائی جارہی ہے،وزیر اعلی سندھ کی عدم دلچسپی کی بناء پر سندھ بھر میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں کروڈوں روپے کی اسکیمیں لیپس ہو جاتی ہیں ۔

جب بینظیر وزیراعظم بن سکتی ہیں تو فریال تالپور بھی وزیراعلی سندھ بن سکتی ہیں سابق صدر آصف علی زرداری کے دست راست غلام قادر مری اور قریبی ساتھی غلام قادر مری نے ٹنڈوالہیار میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اہم انکشافات کئے واضح رہے غلام قادر مری میڈیا سے ہمیشہ دور رہتے ہیں اور دو سال قبل وہ اس وقت میڈیا کی زینت بنے تھے جب مبینہ طور پر وہ لاپتہ کردئیے گئے تھے۔

جب کہ ٹنڈوالہیار سمیت سندھ بھر میں وہ آصف علی زرداری کی زمینیں فارم ہاؤس شوگر ملیں اور فیکٹریاں بھی سنبھالتے ہیں اور غلام قادری مری جو میڈیا سے ہمیشہ دور رہتے ہیں اور آصف علی زرداری کے سب سے زیادہ بااعتماد ساتھی سمجھے جاتے ہیں سیاسی حلقوں کے مطابق کہا یہ جارہا ہے کہ ان کے ذریعے وزیراعلی سندھ کو پیغام دیا جارہا ہے۔

اور غلام قادر مری کی جانب سے وزیراعلی سندھ کی کارکردگی پر سوالات اصل میں سندھ میں فریال تالپور کو وزیراعلی سندھ بنانے کی راہ ہموار کرنا بھی ہے یہی وجہ ہے کہ غلام قادر مری نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے سامنے وزیر اعلی سندھ کی کارکردگی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پاکستان میں بے نظیر بھٹو اور انڈیا میں گاندھی وزیر اعظم بن سکتی ہیں۔

تو سندھ میں فریال تالپور وزیر اعلی بننے کے لئے موزوں ہیں اور سیاسی انتظامی طور پر فریال تالپور کا تجربہ بھی ہے انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں عوامی شکایات عام ہیں اور سندھ میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں اور وزیر اعلی سندھ کی عدم دلچسپی کی بناء پر کروڈوں روپے کی اسکیمیں لیپس ہو جاتی ہیں۔

اور وزیر اعلی سندھ نے اپنے آفس میں تین کرسیاں لگا رکھی ہیں اور ان کے گروپ میں سلیم باجاری سکندر راھوپوٹہ اور خود وزیر اعلی سندھ شامل ہیں جو تین کرسیاں لگا کر سندھ کی وزارت چلارہے ہیں،واضح رہے وزیر اعلی سندھ کے مشیر سلیم باجاری کے بھانجے عبداللہ باجاری جو ٹریڑری آفس ٹنڈوالہیار میں آڈیٹر کے عہدے پر فائز ہیں اور عبداللہ باجاری مبینہ طور پر سرکاری افسران و ملازمین سے 12پرسنٹ کمیشن وصول کرنے میں مشہور ہیں اور کمیشن نا دینے پر اہم فائلز پر دستخط کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔

یہی حالت سندھ کے دیگر اضلاع کی بھی ہیں جہاں وزیراعلی سندھ کے کئی مشیر اور پارٹی عہدوں پر فائز کئی شخصیات بغیر رشوت و کمیشن کے کوئی کام کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔