|

وقتِ اشاعت :   December 24 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان کے سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ بانک کریمہ بلوچ کرشماتی رہنماء اور اعلیٰ پائے کی سیاسی کارکن تھیں انہوں نے بلوچ قومی سیاست کی ایک ایسے وقت میں رہنمائی کی۔

جب بلوچ سیاسی عمل جمود کا شکار تھا، کینیڈین حکومت بانک کریمہ بلوچ کی پراسرار ہلاکت کی تحقیقات کراتے ہوئے حقائق کو منظر عام پر لانے کے ساتھ پس پردہ محرکات کو بے نقاب کرے۔

ا ن خیالات کا اظہار نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر صبیحہ بلوچ ، مہوند خان ایڈووکیٹ ، طلباء تنظیموں کے رہنمائوں اورنگزیب بلوچ ، قیصر بلوچ ، رحمت خان ، عاطف شانی ، ڈاکٹر عمر بلوچ ، یبرک بلوچ ، کریم پرہار ، پشتون نیشنل نیٹ ورک کے نذر بڑیچ ، نیشنل پارٹی کے غفار بلوچ ، ماہ گنج بلوچ و دیگر نے بی ایس او کی سابق چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کی کینیڈا میں پراسرار ہلاکت۔

کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام ہاکی چوک پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں کوئٹہ پریس کلب سے ہاکی چوک تک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے بانک کریمہ بلوچ سمیت سرزمین کیلئے قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے۔

کہا کہ بلوچستان کے لوگ دنیا کے کسی بھی کونے میں محفوظ نہیں گوادر میں صدیوں سے آباد لوگوں کو باڑ لگاکر وہاں سے بے دخل کیا جارہا ہے جسے بلوچ قوم کبھی قبول نہیں کریگی۔ انہوں نے کہا کہ محکوم اقوام میں سرزمین ، ثقافت ، تاریخ سے محبت کا جذبہ پیدا کرکے منظم جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈین حکومت بانک کریمہ بلوچ کی پراسرار ہلاکت کی تحقیقات کراتے ہوئے حقائق کو منظر عام پر لانے کے ساتھ پس پردہ محرکات کو بے نقاب کرے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے دیگررہنمائوں نے بانک کریمہ کو ان کی قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بانک کریمہ بلوچ کرشماتی رہنماء اور اعلیٰ پائے کی سیاسی کارکن تھیں انہوں نے بلوچ قومی سیاست کی ایک ایسے وقت میں رہنمائی کی ۔

جب بلوچ سیاسی عمل جمود کا شکار تھا بلوچ طلباء کو مایوسی نے گھیر لیا تھا انہوں نے اس وقت بلوچ قومی سیاست کو جلابخشی ، ان کی بدولت بلوچ طلباء سیاست نے ایک الگ اور واضح سمت اختیار کی۔

انہوںنے کہا کہ بانک کریمہ بلوچ کی پراسرار ہلاکت پہلا سانحہ نہیں اس سے قبل ساجد بلوچ کو بھی سویڈن میں پہلے لاپتہ کیا گیا اور بعد ازاں ان کی لاش ملی تھی ، انہوںنے واقعہ کی بین الاقوامی اداروں سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔