کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ غیر سیاسی قوتیں ملک کو درپیش بحرانوں ،واقعات کی ذمہ دار ہیں، ان کی سیاست میں مداخلت سے ملک میں ایک بہت بڑے ٹکرائو کے خدشات سامنے آرہے ہیں، مسائل پارلیمنٹ کے اندر حل ہونے دیئے جاتے تو ڈھاکہ کا سانحہ پیش نہ آتا ۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز سراوان ہائوس میں کوئٹہ کے علاقائی معتبرین سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان روز اول سے ایک بحران زدہ مملکت ہے پاکستان کے بننے کیساتھ ہی یہاں مسلسل واقعات ، المیے، اور سانحات جنم لیتے رہے ہیں اور ملکی سیاست اور نظام ان واقعات کے گرد گھومتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل پارلیمنٹ کے اندر حل ہونے چائیے مگر افسوس یہاںسیاست اور پارلیمنٹ پر گرفت مضبوط رکھنے اور اپنی پالیسوں کو آگئے بڑھانے کیلئے اسٹیبلمشنٹ نے جعلی سیاسی قیادت تیار کی اور جب سیاسی قیادت پختہ ہوئے ا ن کے نعم البدل میں ان لوگوں کو سامنے لایا گیا جو ملکی معاملات کو نہیں سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے ملک بحران کا شکار ہے۔
اور ملک میں ہونے والے کسی بھی المیہ کے ذمہ دار اسٹیبلمشنٹ اور اس کے آلہ کار سیاست دان ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 1970ء کے انتخابات کے بعد اگر ملکی مسائل پارلیمنٹ کے اندر حل کئے جاتے تو ڈھاکہ کاسانحہ رونما نہیں ہوتاکیوں کہ پارلیمنٹ مکالمے ، بات چیت کرنے کا فورم ہے وہاں سیاست اور حکمت کے ذریعے قومی ملکی اور علاقائی مسائل کا پرامن حل تلاش کیا جاتا ہے۔
مگر افسوس ملک میں سازش کے تحت سیاست کو پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی کوششوں نے ملک کے بحرانوں میں اضافہ کیا ہے ان بحرانوں کی سب سے بڑی وجہ سیاست میں غیر سیاسی قوتوں کی مداخلت ہے۔
یہ سیاسی عمل کا خود حصہ بنتے ہیں جس سے ملک اندروانی بحران کا شکار ہے اور ایک بہت بڑا ٹکرائو ہونے والا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اگر خود معاملات کو حل کرتی اور جعلی لوگوں کا وہاں عمل دخل نہ ہوتا ،حقیقی لوگ ایک نظریہ ، سیاسی، معاشی اور اقتصادی پالیسی کے ذریعے سیاست کے میدان میں اترتے تو آج پاکستان دیگر ممالک کی طرح بہت آگے نکل چکا ہوتا ۔