|

وقتِ اشاعت :   December 24 – 2020

کراچی: انسانی حقوق کمیشن پاکستان اور سماجی و سیاسی کارکنوں نے کینیڈا میں مقیم کریمہ بلوچ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کینیڈا کی حکومت سے قتل کی تحقیقات اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

کراچی پریس کلب میں راجی بلوچ وومن فورم، وائس آف مسنگ پرسن بلوچستان، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، وومن ایکشن فورم، سیاسی عورتیں، تحریک نسواں، وومن ڈیموکریٹک فرنٹ، عورت مارچ، ہوم بیسڈ ورکرز یونین اور باقی سیاسی اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں اسد اقبال بٹ، انیس ہارون، شیما کرمانی۔ زہرہ خان و دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہہ کریمہ بلوچ کا بہیمانہ قتل پوری مہذب دنیا کے منہ پر طمانچہ ہے۔

کریمہ بلوچ گذشتہ پانچ سالوں سے کینیڈا میں پناہ لے چکی تھی اور کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مقیم تھی۔ اس سے قبل وہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور بلوچ نوجوانوں کی مقبول ترین رہنما تھیں۔

بانک کریمہ بلوچ کی سیاسی مقبولیت سے خوفزدہ ہوکر وہ اتوار کو ٹورنٹو سے زبردستی لاپتہ ہوگئیں اور بعد میں ان کی لاش کو پھینک دیا گیا۔کریمہ بلوچ ، کینیڈا میں ایک سیاسی پناہ گزین کی حیثیت سے رہائش پذیر تھی۔ انہیں بی بی سی سال 2016 میں “دنیا کی 100 سب سے زیادہ متاثر کن شخصیات” کی فہرست میں سے ایک قرار دیا۔کریمہ بلوچ ، جو بلوچستان کی ایک مشہور شخصیت ہیں۔

وہ بلوچستان میں خواتین کی سرگرمیوں میں سرخیل رہی اور نمایاں کارکردگی ادا کی۔ انہوں نے سوئٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں بھی بلوچستان کا مسئلہ اٹھایا ہے ان کی اچانک لاپتہ ہونے اور موت کی اطلاع نے سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔

ایک دن سے زیادہ عرصہ تک عورت کا لاپتہ ہونا اور بازیابی کے بجائے اس کے جسم کی کھوج بے شک انسانی حقوق کی تنظیموں کے لئے سوالیہ نشان ہے۔ ہم انسانی حقوق کی تمام تنظیموں سمیت کینیڈا کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد سے جلد قاتلوں کی تحقیقات کی جائیں اور انہیں منظر عام پر لا کر سزا دی جائے۔