گوادر: گوادر میں باڑ لگانے کے منصوبے کے خلاف عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں پی ڈی ایم کی ضلعی قیادت نے ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی کی سربراہی میں گزشتہ روز جیونی، پشکان اور گنز کا دورہ کیا۔ اس موقع پر موقع پر مختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی، پی ڈی ایم کے ضلعی صدر مولانا عبدالحمید انقلابی، نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر آدم قادربخش۔
بی این پی کے ضلعی صدر کہدہ علی، جنرل سیکریٹری ماجد سہرابی، سینئر رہنماء حسین واڈیلہ، مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر عثمان کلمتی، پی پی پی کے رہنماء یوسف فریادی، نیشنل پارٹی جیونی کے رہنماء اکرم رمضان اور بی این پی کے رہنماء اکرم حیات سمیت دیگر نے کہا کہ گوادر شہر کو باڑ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ عوامی مفاد میں نہیں ہے، اور نہ ہی باڑ کے منصوبے کے قیام کے لئے عوامی نمائندوں۔
سیاسی قیادت اور مقامی آبادی کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔ راتوں رات اس منصوبے پر عمل درآمد شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ منصوبہ ساز اور حکومتی ذمہ دار کہتے ہیں کہ گوادر شہر میں باڑ لگانے کا منصوبہ عوامی نمائندوں اور مقامی سیاسی قیادت کی تسلی کے بعد شروع کیا گیا ہے جو سراسر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے بارے میں جتنے بھی منصوبے تیار کئے گئے ہیں۔
بشمول باڑ کا منصوبہ کسی کو بھی اس کی بھنک تک محسوس کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے نام پر گوادر شہر کو قید خانہ میں تبدیل کرنے کی کوشش کی کسی بھی جگہ نظیر نہیں ملتی، اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ ملک کے حساس ترین شہر ہیں لیکن وہاں کسی بھی جگہ سیکورٹی حصار نہیں ملتی گوادر شہر کو ترقی کے نام پر باڑ کے دائرے میں لایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر شہر میں پہلے پہلے سے ہر داخلی و خارجی راستے پر شناخت کے بعد جانے کی اجازت دی جاتی ہے، شناخت پریڈ سے پہلے سے ہی نالاں ہیں اب باڑ کے آزار کو بھی انہیں سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور گوادر شہر پہلے سے ہی سخت سیکورٹی حصار میں ہے جس کی مثال کسی دوسرے صوبے میں نہیں ملتی۔ انہوں نیکہا کہ گوادر شہر کو سمارٹ سٹی کا درجہ دیا گیا ہے۔
جہاں پر سیکورٹی کو مانیٹر کرنے کے لئے جدید آلات نصب کئے جائینگے جس کے بعد باڑ کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ اگر حکومت باڑ لگانے پر بضد ہے تو دیگر شہروں کی مثال پیش کرکے شہریوں کی ہر ممکن تسلی کو یقینی بنائے۔ انہوں نیکہا جب سے یہ حکومت وجود میں آئی ہے گوادر سمیت ملک کے عوام پریشانی کا سامنا کررہے ہیں، گوادر سی پیک کا مرکز ہے لیکن مقامی آبادی اور یہاں کے ماہی گیر ہر گزرتے دن مصائب جھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
زمیندار اور کاروباری طبقہ مسائل کا شکار ہیں حکومت ترقی کے نام لوگوں کی جدی و پدری اراضیات کو چھین رہی ہے۔ انہوں نیکہا گوادر باڑ کا منصوبہ مقامی آبادی کے جبری انخلاء کا نقطہ آغاز ہے باڑ لگاکر حکومت عوام کے درمیان سماجی رشتوں کی تقسیم کا مرتکب ہورہی ہے۔ باڑ لگنے کے مضمرات بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نیکہا کہ باڑ لگنے سے گوادر اور قرب و جوار کے مکین اپنے ہر قسم کے بنیادی حقوق سے محروم ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر باڑ کا عوام دشمن منصوبہ کسی ایک شہر یا سیاسی جماعت کا نہیں ہے، یہ مکران سیاسی، تاریخی اور سماجی رشتوں کو ختم کرنے کی سازش ہے۔ یہ وقت پوائنٹ اسکورنگ کا نہیں بلکہ اجتماعی مفادات کے تحفظ کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ترقی کے نام پر سبز باغ دکھاکر عوام کو احساس محرومی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ انہوں نیکہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت باڑ کے منصوبے کے خلاف موثر تحریک شروع کرنے والی ہے، عوامی رابطہ مہم کے بعد 27 دسمبر کو گوادر میں عوامی جرگہ منعقد ہوگا، شہری جرگہ میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کرکے نااہل اور دشمن حکومت کو واضح پیغام پہنچائیں۔
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماء مجید عبداللہ، درمحمد نگوری، تحصیل جنرل سیکریٹری ولید مجید، نائب صدر نصیر نگوری، بی این پی کے رہنماء میر انور، اظہر کلمتی، پی پی پی کے رہنماء امداد کتھری، علی اکبر حاجی، ن لیگ کے رہنماء پرویز جمیل اور دیگر موجود تھے۔