|

وقتِ اشاعت :   December 26 – 2020

سبی: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ و پی ڈی ایم کے مرکزی نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہم عمران نیازی کے مخالف نہیں بلکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ کوئی باہر سے آکر یہ نہ بتاے کہ ہمارا وزیر فلاں ہو گا پاکستان کی عوام نے سلیکٹڈ اور سلیکٹر دونوں کو مسترد کردیا ہے پاکستان کی عوام موجودہ حکومت سے اکتا چکی ہے پی ڈی ایم کے جلسوں نے ثابت کردیا کہ حکمران اب ایوانوں میں بیٹھنے کا مینڈیٹ کھو چکے ہیں۔

سپہ سالار پریس کانفر نس کے ذریعے یہ یقین دلائیں کہ ملک میں آئین اور قانون بالا دستی ہوگی پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگا اور داخلی و خارجی پالیساں بنانے کا اختیار صرف پارلیمنٹ ہوگا تو آج ہی پی ڈی ایم کو تحلیل کردیں گے ان خیالات کا اظہار نے پبلک پارک سبی میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیاجلسے سے سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال، سابق صوبائی وزیر نصراللہ زیرے۔

پشتونخوامیپ کے سید نور احمد شاہ، پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی رہنما میر اصغر مری، پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر حاجی غلام رسول سیلاچی،،بی این پی مینگل کے یعقوب بلوچ،نیشنل پارٹی کے میر اسلم گشکوری اور جمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا ادریس ،ایڈووکیٹ عنایت اللہ مرغزانی، فقیر محمد مرغزانی، اور دیگر نے بھی خطاب کیااس موقع پر پشتونخواملی عوامی پارٹی جیکب آباد کے صدر لالا عزیزاللہ مرغزانی۔

مسلم لیگ کے صدر منیر احمد بگٹی ،سردار شفیق احمد خان، سردار بختیار خان باروزئی، ملک غلام سرو ر مرغزانی، ملک عبدالغفور دہپال ، ودیگر بھی موجودتھے پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ و پی ڈی ایم کے مرکزی نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان مزید تجربوں اور سلیکٹڈ حکمرانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے موجودہ حکمرانوں نے ملک کو معاشی و اقتصادی لحاظ سے دو لخت کردیا ہے۔

عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے چیخ رہے ہیں جبکہ سلیکٹڈ حکمران عوام کو تسلیاں دیکر کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے وزیراعظم عمران خان نیازی نے اپنی غلطیوں اور نااہلیوں کا خود اعتراف کرچکے ہیں۔

لیکن ا س کے باوجود سلیکٹر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں آج اگر سپہ سالار پاکستان میڈیا کے سا منے آکر ہمیں یہ یقین دلائیں کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہوگی پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگا اور خارجہ و داخلہ پالیسیوں سمیت عوام کی قسمت کا فیصلہ پارلیمنٹ ہی کرے گی انہوں نے مزید کہا کہ اگر جرنیلوں کو سیاست کا اتنا شوق ہے تو وہ وردی اتار کر سیاسی اکھاڑے میں آئیں۔

اور عوام سے ووٹ مانگ کر دیکھیں کہ ووٹ مانگنا اور سیاست کرنا کتنا مشکل اور دشوار کام ہے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کے ساتھ اس ملک میں حقوق مانگنے والوں کو دیوار سے لگایا جاتا ہے اور غداری کے القابات سے نواز کر انہیں راستے سے ہٹایا جاتاہے اس ملک میں ذوالفقار علی بھٹو ہوں یا سردار عطاء اللہ مینگل کا بیٹا شہید اسد مینگل ہو یا پھر نواب اکبر خان بگٹی ہوں انہیں حقوق مانگنے کی پاداش میں راستے سے ہٹایا جاتا ہے۔

جو افسوس ناک امر ہے بلوچستان سرزمین پشتون اور بلوچ غیور عوام کی مشترکہ سرزمین ہے لیکن اس سرزمین میں رہنے والے پشتون ہوں یا بلوچ دونوں کسم پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ صوبے وسائل لوٹ کر دیگر صوبوں کو نوازے جارہے ہیں سوئی گیس بلوچستان سے نکل رہی ہے لیکن آج بھی بلوچستان کی مائیں بیٹیاں قدرتی ایندھن کی بجائے مصنوعی ایندھن استعمال کرنے پر مجبور ہیں ۔

ہمارے وسائل اور ہماری قسمت پر اژدھا اور بڑے بڑے سانپ براجمان ہیں پی ڈی ایم بنانے کا مقصد ان سانپوں اور اژدھوں کو اپنے وسائل سے ہٹانا ہے اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو قائم کرنا ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے دھرنوں جلسوں اور لانگ مارچ کے بعد بھی سلیکٹڈ حکمران گھرنہیں گئے تو ڈنڈا ٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے پی ڈی ایم کے خلاف تمام سماج دشمن عناصر کو استعمال کیا جارہا ہے۔

ڈاکو اسمگلر قاتل اور بدمعاشوں کو پی ڈی ایم کا راستہ روکنے کیلئے اسلحہ دے کر کھلا چھوڑدیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں ہمیں کہا جارہا ہے کہ حق مت مانگو ورنہ تمہیں ماردیا جائے گا خدا کیلئے ہمیں مت مارو ورنہ سب کچھ برباد ہوجائیگا ہم اس ملک کے وفا دار ہیں اور اس ملک کے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس میں رہنا چاہتے ہیں۔

لیکن حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اس ملک کو ایک ٹی بی جیسا مرض لاحق ہوچکا ہے جو اب پی ڈی ایم کی شکل میں علاج چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ پچاس سالوں سے افغانستان میں خون بہہ رہا ہے۔

جس پر مسلم امہ کی خاموشی معنی خیز نظر آتی ہے افغانستان میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان سمیت مسلم ممالک اپناکردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ ہم عمران نیازی کے مخالف نہیں بلکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ کوئی باہر سے آکر یہ نہ بتاے کہ ہمارا وزیر فلاں ہو گا۔