تربت: بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کو یوسف گوٹ بس ٹرمینل میں مشکلات کا سامنا ، ٹرانسپورٹرز کو آفیسز اور پارکنگ کے حوالے سے کافی مشکلات درپیش ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار سپریم کونسل آل پاکستان ٹرانسپورٹ (بلوچستان) کے وائس چیئرمین بشیر احمد حلیمی اور صوبائی جنرل سکریٹری آل پاکستان ٹرانسپورٹ (بلوچستان) جمیل رحمانی نے اپنے جاری کردہ اخبار بیان میں کیا۔
انہوںنے کہا کہ یوسف گوٹھ بس ٹرمینل کراچی 2001 میں تعمیر ہوا اور اس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تمام ٹرانسپورٹروں کو کراچی شہر سے منتقل کیا گیا اس وقت بھی ٹرانسپورٹروں کو آفسسز اور پارکنگ کے حوالے سے مسائل درپیش تھے مگر اس کے باؤجود ہم نے اپنی پوری ٹرانسپورٹز منتقل کئے۔ اب جبکہ اس ٹرمینل کو بیس سال ہو چکے ہیں ٹرانسپورٹس کافی تعداد بڑ چکی ہیں۔
جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز کو آفسسز اور پارکنگ کی کافی مسئلہ درپیش ہیں ٹرمینل میں مزید 12 ایکڑ زمین موجود ہے جسے ٹرمینل میں کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ ٹرمینل کے اندر ہمارے ٹرانسپورٹروں کے لیئے سابقہ دور حکومت میں سروس اسٹیشن کے حوالے سے پانچ ورکشاپس بنائے گئے تھے جنہیں سٹی گورنمنٹ کی ملی بھگت سے دس سال کے لیئے لیز پر دیا گیا۔
جبکہ اس وقت ان کی لیز کو ختم ہونے میں سات سال گزر چکے ہیں اور یہ غیرقانونی طورپر قابض ہیں اس کے علاوہ دیگر ٹرمینل کے اندر کافی دکانیں غیرقانونی طورپر بنائے گئے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے ۔
انہوںنے کہا کہ موجودہ دور میں ہمیں ٹرانسپورٹروں کے لیئے مختلف علاقوں کے لیئے جس میں خضدار، سوراب، پنجگور، کوئٹہ، مکران کے لیئے 60 آفسسز اور پارکنگ کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے ٹرانسپورٹرز اپنے گاڑیاں لی مارکیٹ اور کراچی شہر کے دیگر علاقوں سے باآسانی اپنے ٹرانسپورٹ کو منتقل کرسکیں۔