کوئٹہ: وفاقی وزیر دفاعی پیدوار زبید جلال ، پارلیمانی سیکرٹریز دنیشن کمار ، مبین خلجی ، ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی ، وزیراعلیٰ کے کوارڈنیٹر بلال کاکڑ و دیگر نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی نے بہت سے شعبوں پر اثرات مرتب کئے ہیں ، بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں تمام کریش پلانٹ پر پابندی عائد انوائر مینٹل پروٹیکشن کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
بلوچستان میں حکومت سول سوسائٹی ، میڈیا ، علماء کرام سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کو اس مسلے پر قابو پانے کیلئے کردار ادا اور عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ میں ماحولیات سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
تقریب سے نادر گل بڑیچ ، ڈاکٹر ظہور بازئی ، سنیئر اینکر پرسنز حسن خان ، ڈاکٹر سجاد بخاری ، شکیل قرار ، ارباب ناصر حیدر کاسی ، ظاہر خان ناصر ، وطن یار خلجی ریٹائرڈ میجر سید صدا ، ڈاکٹر ثناء اچکزئی ، مولوی عبدالحفیظ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ماحولیات ایک اہم عالمی مسئلہ بن چکا ہے ، ماحولیاتی تبدیلی نے بہت سے شعبوں پر اثرات مرتب کئے ہیں۔
موجودہ حکومت اس سینمٹنے کے لئے خصوصی اقدامات کررہی ہے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ماحولیات کی بہتری کے لئے ملک بھر میں درخت لگانے کی مہم چلائی جو کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹریز دنیشن کمار ، مبین خلجی ، صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی ، وزیراعلیٰ کے کوارڈنیٹر بلال کاکڑ نے کہا کہ 2012ء کے انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ پر آٹھ سال بعد پہلی مرتبہ موجودہ حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کیا ہے۔
حکومت نے پولیتھن بیگز کے استعمال کیلئے ایکٹ کابینہ سے منظور کرایا ہے جسے جلد بلوچستان اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا ، ماحولیاتی لیبارٹریز بنانے کی بھی منظوری دی گئی ہے ، صوبے کے مختلف علاقوں میں انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ کے تحت درست اعدادوشمار جمع کیے جارہے ہیں ، بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں تمام کریش پلانٹ پر پابندی عائد کردی ہے۔ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کیلئے محکمہ بلدیات سے ملکر پلانٹ نصب کیا گیا ہے۔
حکومت سولر انرجی کی طرف جارہی ہے آئی پی سی سی کی رپورٹس کی بنیاد پر صوبے میں انوائر مینٹل پروٹیکشن کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ کوئٹہ میں پانی کی قلت کے مسئلے کے حل کیلئے کوئٹہ کے قریب ڈیم تعمیر کیا جائے گا جس سے کوئٹہ شہر کو نو لاکھ گیلن پانی ملے گا ، ڈیمز کی تعمیر کیلئے دیگر منصوبوں کو بھی وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کرایا جائے گا تاکہ صوبے کے لوگوں کو درپیش پانی کی کمی کے مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل ہوسکے۔
دیگر مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت زیر زمین پانی کی سطح نیچے گرچکی ہے بارشیں ، برفباری معمول کے مطابق نہیں جس کے بعد ڈیموں کی تعمیر پر فوری توجہ کی ضرورت ہے بلوچستان میں پانی کی کمی کی وجہ سے زرعی شعبے کو بھی نقصان ہوا ہے۔
چراگاہیں خشک ہونے کی وجہ سے لائیو اسٹاک کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہے بلوچستان میں لوگوں میں درخت لگانے ، جنگلات کے تحفظ کے لئے شعور و آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اس مقصد کے لئے حکومت سول سوسائٹی ، میڈیا ، علماء کرام سمیت سب کو ملکر کرکے کردار ادا کرنا ہوگا۔