گوادر: پی ڈی ایم گوادر کی جانب سے گوادر باڑ منصوبے کے خلاف گوادر والی بال اسٹیڈیم میں عوامی جرگہ کا انعقاد کیا گیا۔ عوامی جرگہ میں گوادر شہر سمیت سربندن، نگور، پشکان، گنز، جیونی، پسنی اور اورماڑ سے شہریوں اور مختلف شعبائے فکر سے وابستہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
عوامی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے رہنماؤں اور شرکاء کا کہنا تھا کہ جو قوتیں گوادر کو باڑ لگانے کے منصوبے کو فقط سیکورٹی کا ایشو قرار دے رہے ہیں یہ ایک گمراہ کن نقطہ نظر ہے، گوادر باڑ کا منصوبہ دراصل پس پردہ منصوبوں کی تکمیل کا نقطہ آغاز ہے جس کا مقصد گوادر کو سیکورٹی حصار میں لاکر اسے مقامی آبادی اور ضلع بھر کے لوگوں کے لئے شجر ممنوعہ بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ باڑ کے منصوبے کو ترقی سے مشروط کرنا بھی آب و سراب ہے، کیونکہ گوادر بندرگاہ کی تعمیر سے لیکر اور سی پیک کے منصوبے کا سفر شروع ہونے تک یہاں کے لوگوں کو کئی سہانے خواب دکھائے گئے اگر ترقی انسانی آبادی کے لئے ہوتی تو یہاں تعلیم اور صحت کے شعبے مستحکم ہوتے، ماہی گیر سمندر پر شکار پر جانے کے لئے پابندیوں کا شکار نہ ہوتے۔
اور جدی و پدری زمینوں کے مالکان اپنے حق ملکیت سے محرومی کے آسیب کا شکار نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ تعجب ہوتا ہے کہ ضلع گوادر کی پوری آبادی بالخصوص ترقی کا مرکز گوادر شہر کے باسی ترقی کی عمارت کے سایہ میں گزشتہ کئی صدیوں سے پانی، بہتر تعلیمی نظام اور پائیدار انفراسٹرکچر و شہری سہولیات کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن اس کو ثانوی مسئلہ قرار دیکر باڑ کے منصوبے پر عوامی خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے۔
جس سے یہی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ گوادر کے بارے میں حکمرانوں کی نیت میں کھوٹ ہے۔ انہوں نیکہا کہ گوادر باڑ کے منصوبے کو دیرینہ منصوبہ بندی قرار دیکر سلیکڈڈ صوبائی حکومت عوام دشمن منصوبے سے بری الذمہ ہونا چاہتی ہے، باڑ کا منصوبہ راتوں رات شروع کیا گیا ہے جس کے لئے عوامی نمائندوں، مقامی سیاسی قیادت اور آبادی سے مشاورت کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔
منصوبہ سازوں کو یہ ڈر تھا کہ اگر پہلے یہ منصوبہ سامنے لایا جاتا تو اس کی مخالفت ہوتی اس ڈر کی وجہ سے اسے مخفی رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ باڑ سے ترقی ممکن نہیں، کسی بھی شہر کو معاشی حب بنانے کے لئے آزادانہ نقل و حرکت بنیادی تقاضا ہوتا ہے، سیکورٹی حصار میں رہنے والے شہر میں نہ سرمایہ آسکتی ہے اور نہ ہی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوامی جرگہ ترقی مخالف ایجنڈہ نہیں اور نہ ہی گوادر کی ترقی کے خلاف ہیں۔
لیکن جب ایک ہی سرزمین پر رہنے والوں کے درمیان سماجی فاصلوں کی قدغنیں لگائی جائیں تو رد عمل فطری ہوجاتا ہے۔ گوادر باڑ کا منصوبہ ایسا ہے کہ جیسے ریوڈ کو محفوظ بنایا جاتا ہے اور پھر اسے ترقی کا نام بھی دیا جارہا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی کے بارے میں جن خدشات کا اظہار بیس برس پہلے کیا گیا تھا وہ من و عن درست ثابت ہورہے ہیں باڑ کے منصوبے نے اس کی مزید قلعی کھول کے رکھ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنے کی کوشش شروع کی گئی ہے، کسی بھی قوم کے وسائل اور سرزمین کو ہتھیا لینا نہ قانونی طور پر جائز ہے اور نہ شریعت اس کی اجازت دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کو ہم سے کوئی خطرہ نہیں لیکن صوبائی خود مختاری پر حملہ کرکے اس ملک کے اصل منصوبہ ساز وفاق کو خود کمزور کرنے کی دانستہ کوشش کررہے ہیں۔
کیونکہ پارلیمنٹ میں جن لوگوں کو اکثریت دلائی گئی ہے وہ نااہل اور سلیکڈڈ ہیں جن کا کام تابعداری ہے وہ عوام کے مفاد کے تحفظ کی بجائے اپنی کرسی کی فکر میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر باڑ کا منصوبہ کثیر الفکر یکجہتی کا تقاضا کرتا ہے عوام کا کام رد عمل دینا ہوتا ہے لیکن رہبری اور ترجیحات کا تعین رہنماء کرتے ہیں جس کی تشنگی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث اطمنان ہے کہ گوادر اور مکران کے دیگر علاقوں میں سیاسی شعور اور بالیدگی کا جذبہ ایک طویل جمود کے بعد پھر سے ابھر رہا ہے۔
جس کا مظاہرہ آج کا یہ عوامی جرگہ ہے، یہ وقت ووٹ بنک کے تحفظ سے بڑھکر ہے۔ جسے عوامی یکجہتی کا ظاھر ھورھا ھے۔، اگر یکجہتی کی کمی رہی تو نہ سرزمین رہے گی اور نہ ہی شناخت کو بچایا جاسکتا ہے جس کے لئے بالخصوص یہاں کے قوم پرست قیادت کو سر جوڈ کر سوچنا چایئے۔ جرگہ میں گوادر باڑ منصوبہ ختم کرنے، بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کی کوشش، گوادر کے مشرقی ساحل پر بریک واٹر کی تعمیر کا منصوبہ جلد شروع کرنے۔
پسنی ھاربر کی فوری بحالی، ملافاضل چوک پر ٹیکسی اسٹینڈ برقرار رکھنے اور اورماڑہ سمندر کنارے باڑ کی تعمیر کے خلاف قرار دادیں پیش کی گئیں جنکو اکثریت رائے کی بنیاد پر شرکاء نے ہاتھ اٹھاکر منظور کیا۔ عوامی جرگہ سے پی ڈی ایم کے صدر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ضلعی امیر مولانا عبدالحمید انقلابی، بی این پی کے ضلعی صدر کہدہ علی، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر فیض نگوری۔
پی پی پی مکران کے انفارمیشن سیکریٹری یوسف فریادی، ن لیگ کے صدر عثمان کلمتی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صوبائی رہنماء خالد ولید سیفی نے خطاب کیا۔ شرکاء میں سے موجود سیاسی و سماجی رہنماؤں ڈاکٹر عزیز، حسین واڈیلہ، اکرم رمضان، اکرم شہزادہ، محسن بھٹو، در محمد نگوری، مولانا امجد علی، نصیر نگوری اور خداداد واجو نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جرگہ کے نظامت کے فرائض بی این پی کے ضلعی جنرل سیکریٹری ماجد سہرابی نے اداکئے۔