تربت: جمعیت علماء اسلام کے سابق سینیٹر ڈاکٹراسماعیل بلیدی، معروف سیاسی رہنما نواب شمبے زئی اوربی این پی کے رہنما شے نزیر احمد نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلیدہ زامران کولاوارث سمجھ کر محروم وپسماندہ رکھاگیاہے۔
بلیدہ زامران کی اپوزیشن جماعتیں بلیدہ زامران کے اجتماعی مسائل پرمشترکہ ومتفقہ لائحہ عمل کے تحت جدوجہد کرکے احتجاج کاراستہ اپنائیں گے،18فروری کو الندور سے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی جو میناز اوربٹ تک جائے گی جبکہ اس کے بعد تربت میں احتجاجی شیڈول جاری کی جائے گی،اس موقع پر حاجی حبیب الرحمن بلیدی، حاجی محمد ایوب بلیدی، فضل الرحمن بلیدی ودیگر موجودتھے۔
سابق سینیٹر ڈاکٹراسماعیل بلیدی نے کہاکہ افسوس کامقام ہے کہ32کلومیٹر تربت بلیدہ سڑک جو علاقہ اورعوام کی بنیادی اوراہم ضرورت ہے 25سال گزرنے کے باوجودمکمل ہونے کانام نہیں لیتا، تربت بلیدہ روڈپروجیکٹ کے ذمہ داراں نے مذکورہ سڑک کی پیش رفت کے حوالے سے ہائی کورٹ میں غلط رپورٹ جمع کرائی ہے جس کے خلاف توہین عدالت کا کیس دائرکیاجائے گا۔
کیونکہ ابھی تک عملاً50فیصد کام نہیں ہواہے مگر پروجیکٹ ذمہ داراں نے92فیصد پروگریس کی رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کرائی ہے،ایک ارب 50کروڑ روپے کی لاگت سے جاری منصوبہ نمائندے، افسران اور ٹھیکیداراں کی ملی بھگت سے خوردبردکی نذرہورہاہے اس لئے عوام کی تشویش اور احتجاج کے باوجود کوئی ٹس سے مس نہیں ہورہاہے۔
انہوں نے کہاکہ بلیدہ سڑک منصوبہ کے حوالے سے میں نے سابق آئی جی ایف سی بلوچستان ساؤتھ لیفٹنٹ جنرل سرفرازعلی سے ملاقات کی تھی جس پر انہوں نے نوٹس لیا تھا جس پر کام بہتر ہوا مگر کچھ مدت کے بعد وہی رفتار بے ڈھنگی جاری رہی، منصوبہ کے رفتار اورمعیار سے عوام خوش نہیں ہیں، ڈیزائن اورنقشہ تبدیل کردیاگیا ہے، منصوبہ کے پیسے ہڑپ کئے جارہے ہیں۔
ریٹائرڈ ایماندار انجینئروں نسیم جعفر اور عثمان بابئی کی نگرانی میں سڑک کے تعمیراتی کاموں کی انکوائری کرائی جائے، اس لئے اب احتجاج کے سواکوئی راستہ نہیں، انہوں نے کہاکہ بلیدہ کے عوام بجلی کے حوالے سے انتہائی پریشانیوں سے دوچارہیں،24گھنٹے میں بلیدہ کے ایک طرف اور24گھنٹہ میں دوسری طرف کے علاقوں کوبجلی فراہم کی جارہی ہے یعنی24گھنٹے کے بعد عوام کوبجلی مل رہی ہے۔
اس کے باوجود کیسکو کی جانب سے کئی کئی ہفتوں کیلئے بجلی بندکردی جاتی ہے، بلیدہ میں بجلی ترسیل کے نظام کوبہتربنانے کیلئے بلیدہ میں گرڈ اسٹیشن کی منظوری دی جائے،عوام بل دینے کیلئے تیارہیں مگر بجلی کاکوئی نظام اورطریقہ کارتوہو، مفت میں کون بل دے گا،انہوں نے کہاکہ بلیدہ زامران میں منشیات کے خلاف عوامی مہم خوش آئندہے جس کے مثبت اثرات ظاہر ہوئے ہیں مگر انتظامیہ کوئی تعاون نہیں کررہاہے۔
جس سے بلیدہ میں منشیات کامکمل تدارک ممکن نہیں ہورہاہے، انہوں نے کہاکہ ایرانی سرحدسے متصل بارڈر پر چھوٹے پیمانے پرکاروبار عوام کاجائز اور قانونی حق ہے بارڈر پورے مکران کاہے مگر بارڈر کے حوالے سے کافی شکایات آرہی ہیں۔
پولیس،لیویز ودیگر اداروں کی چیک پوسٹوں پر بھتہ کے نام پر گاڑی والوں سے ناجائز اور غیرقانونی پیسہ لیاجارہاہے اور روزانہ لاکھوں روپے افسران کی جیبوں میں جارہے ہیں اس لئے چیک پوسٹوں پر بھتہ کے بجائے کوئی ایسی میکنزم بنایاجائے کہ فی گاڑی ایک معمولی رقم لی جائے اور اس رقم کو ایک کمیٹی کی زیرنگرانی فلاحی وعوامی منصوبوں صحت، تعلیم، سڑک، غریبوں کی اسکالرشپ ودیگرمدات میں خرچ کیاجائے۔
بارڈر پر قدغن اورسختیوں سے عوام تنگ ہیں، غریب خودکشیوں پرمجبورہیں روزگارکے ذرائع نہیں ہیں،اگر عوام کوتنگ کرنے کا سلسلہ اوربھتہ خوری بندنہ کی گئی توگرفتاری ودھرنا دینے سے گریزنہیں کیاجائے گا، انہوں نے کہاکہ بلیدہ ٹاؤن ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے ایک ارب روپے منظورتوہوئے ہیں،2مرتبہ سڑکوں کی تعمیرکے ٹینڈر جاری ہوئے ہیں مگر ابھی تک کچھ نظرنہیں آرہاہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ڈھائی سال صبر کیا کہ شایدیہ کچھ کریں گے مگراب صبرکاپیمانہ لبریز ہوگیاہے،ڈھائی سالوں میں 4ارب روپے کے فنڈز لئے گئے ہیں یہ کہاں ہیں، ہم نے ظہوربلیدی اورفتح بلیدی کے دورکے تمام فنڈز کے حساب کتاب پی اینڈ ڈی سے نکالے ہیں ان فنڈز کا حساب دینا ہوگا۔