ملک میں ایک تسلسل کے ساتھ حکمرانوں کارویہ چلتا آرہا ہے کہ جو بھی بحرانات ہوتے ہیں اسے ماضی کی حکومتوںکے کھاتے میں ڈال کر مستقبل کے سبز باغ دکھاکر عوام کو خوشحالی کے سہانے خواب دکھائے جاتے ہیں ۔کسی ایک دور میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ حکمرانوں نے اپنی ناقص پالیسیوں اور کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے وجوہات عوام کے سامنے لائے ہوں البتہ یہ ضرور دیکھنے کو ملا ہے کہ حکمرانوں نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ قرضے یہ کہہ کر لئے کہ بحران سے نکلنے کیلئے قرض لینا مجبوری ہے ۔یہی قرض عوام پر کئی ادوار سے مرض بن کر مختلف مسائل اور پریشانی کی وجہ بن چکی ہے۔
آج عوام کو دو وقت کی روٹی بھی بآسانی نصیب نہیں ۔یہ قرضے کہاں اور کیسے استعمال ہوئے اس کیلئے کوئی خاص تحقیقات کی ضرورت نہیں ،خود حکمرانوں نے ایک دوسرے کے کرپشن کو عوام کے سامنے لایا ہے مگر مجال ہے کہ وائٹ کالر کرپٹ شرمسار ہوں۔ بہرحال عوام اپنے شاہی حکمرانوں کے قرضوں کے بوجھ تلے اس قدر دب چکے ہیں کہ ان کی ادائیگی اپنے خون پسینے کی محنت سے کررہے ہیں مگر قرض ختم تو کجا بلکہ اژدھا بن کر سامنے آرہا ہے۔ حال ہی میں مہنگائی کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ اس کی واضح مثال ہے۔
2020 کے دوران مہنگائی کا راج رہا ، مہنگائی میںسب سے زیادہ اضافہ کھانے پینے کی اشیاء میں ہوا۔ وفاقی حکومت کو پیش کی گئی سرکاری ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اضافہ روزمرہ کی کھانے پینے کی اشیاء میں ہوا جن میں سب سے زیادہ مہنگا مٹن ہوا جس کی قیمت میں 98 روپے اضافہ ہوا جب کہ بیف 43 روپے 89 پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔ انڈے76 روپے فی درجن، مرغی 60 روپے فی کلو اور چینی 30 روپے فی کلو مہنگی ہوئی، اکتوبر میں چینی سال کی بلند ترین سطح 103 روپے 47 پیسے تک پہنچ گئی۔ 2020 میں چینی کی قیمتوں میں اضافے سے عوام پر 65 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔
دستاویز کے مطابق گھی 32 روپے فی کلو، آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 130 روپے سے زائد، دودھ ساڑھے 11 روپے فی لیٹر مہنگا ہوا جب کہ جنوری تا دسمبر 2020 آلو 4 روپے 22 پیسے، دہی ساڑھے13 روپے اور چاول سوا 7 روپے کلو مہنگے ہوئے۔ دالوں کی قیمتوں میں بھی پورا سال اضافہ جاری رہا جس میں دال ماش ساڑھے 31 روپے فی کلو، دال مسور 11روپے 64 پیسے اور دال مونگ ساڑھے 6 روپے کلو مہنگی ہوئی۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ گڑ 10 روپے کلو اور کیلے3 روپے درجن مہنگے ہوئے جبکہ ٹماٹر سال کے آغاز پرپہلے مہنگے اور آخر میں 95 روپے فی کلو سستے ہوئے۔
اس کے علاوہ پیاز 16 روپے، لہسن 35 اور دال چنا 7 روپے فی کلو سستی ہوئی جب کہ ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 450 روپے سستا ہوا۔ اس رپورٹ سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عوام کس کرب سے گزر کر اپنی زندگی کا گزاررہے ہیں۔ عوام امید اور معجزے کا انتظار کررہی ہے کہ یہ عذاب ان کے اوپر سے ٹل جائے۔اور یہ معجزہ صرف شاہی حکمرانی کے خاتمے سے ہی ممکن ہے مگر ہماری تاریخ اور ریکارڈ ان معجزات کے حوالے سے بالکل ہی الٹ ہے۔