خضدار: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری و پی ڈی ایم کے نائب صدر مولانا عبدالغفور حیدری ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے سابق امیر سینیٹر مولانا فیض محمد نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ بلوچستان حکومت ناہل اور کرپٹ حکومت ہے اس کی ماندانہ وغیر دانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان کے لوگ اذیت ناک حالات سے دوچار ہیں بلوچستان میں بے روزگاری ، وسائل کی کمی کی وجہ سے لوگ پتھر کے زمانے جیسی زندگی گزارنے پر مجبورہے۔ دوسری جانب بلوچستان کے ہزاروں افراد جو بھوک اور افلاس کی آگ کو بجھانے کی کوشش کے لئے ڈیزل اور پٹرول کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔
جن کی اکثریت تعلیم یافتہ نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن وہ مجبوری کی وجہ سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں اب حکومت نے ایک اور عوام دشمن فیصلہ کرکے ان نوجوانوں کو بے روزگار کرنے کا فیصلہ کیاہے یہ اقدام ہر گز بلوچستان کے لئے نیک شگون نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ اختیار صوبوں کے پاس آیا تھا کہ وہ اپنے علاقوں میں ملحق بارڈز سے تجارت کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
لیکن بلوچستان کی نالائق حکومت کو اپنے اختیارات کا علم نہیں ہیں وہ محض مرکز کے پٹوں کا کردار ادا کررہاہے ۔ جمعیت علماء اسلام کا موقف ہے کہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے بلوچستان کے لوگوں کو آزادانہ تجارت کرنے کی اجازت دی جائے جو حالات کا تقاضا ہے بے روزگاری کو ختم کرنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہزاروں نوجوان جو بے روزگار ہوں گے ان کو روزگار دینے اور مصروف رکھنے کا حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ۔ خدانخواستہ یہ بے روزگار نوجوان کسی بھی ملک دشمن ایجنڈے کے ہتھے چڑھ سکتے ہیں جس کے بعد حکومت کے لئے ان کو کنٹرول کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے بلوچستان کے تمام قوم پرست سیاسی جماعتوں و سماجی تنظیموں کو دعوت دیتی ہے کہ اس مسئلے پر مشترکہ موقف اپنایا جائے اور احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے اگر اس حوالے سے بے روزگار نوجوان کئی بھی کوئی احتجاج یا مظاہرہ کریں گے جمعیت علماء اسلام کے کارکن ان کا ساتھ دیں گے ۔