|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2020

کوہلو: بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے گوادر میں باڑ لگانے ساحلی علاقوں جزائر کو وفاقی حکومت کے زیر انتظام کرنے کے خلاف کوہلو شہر میں احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی کے شرکا شہر کے مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب پہنچے۔جہاں پر مظاہرین سے ضلعی صدر ملک گامن خان مری ، جنرل سیکریٹری فاروق مری و دیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے وسائل پر قبضہ گیریت کوئی نئی بات نہیںماضی میں بھی بلوچستان کے ساحل وسائل پر قبضہ جمانے کی ہرممکن کوشش کی گئی۔

اس بار بھی گوادر کو باڑ لگا کر وہاں کے مقامی آبادی کو محصور کرنے اور گوادر کوایک الگ خطہ بنانے کی سازش کی جا رہی ہے لیکن حکمران یاد رکھیں گوادر بلوچستان کا شہہ رگ ہے گوادر کو باڑ لگا کر الگ کرنے کا منصوبہ ہم کسی صورت قبول نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ گوادر کو باڑ لگانے سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ نہ صرف بے روزگار ہوجائیں گے بلکہ ان کی بقا کو بھی کو بھی خطرات لاحق ہونگے مقررین نے کہا کہ مقامی آبادی کو کو اقلیت میں بدلنے کے لئے غیر مقامی لوگوں کو ڈومیسائل اور شناختی کارڈ بھی دیئے جا رہے ہیں تاکہ یہاں نو آبادیاتی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنی تشخص اور بقا ئو سلامتی کے لئے ایسے تمام حربے ناکام کرے گی جس سے ہماری بقا کو خطرات لاحق ہوںانہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں کہ بلوچستان میں جہاں جہاں وسائل ہیں وہاں کے لوگوں کو دیوار سے لگانے اور ان پر زمین تنگ کرنے کے لئے ہر ہتھکنڈے استعمال کئے گئے ہیں ماضی میں مردوں کو نشان عبرت بنایا جاتا اب خواتین کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے بلوچ خاتون کریمہ بلوچ پر بھی زمین تنگ کرکے اسے ملک بدر کرنے پر مجبور کیا گیا ۔

لیکن وہاں پر بھی اس کو معاف نہیں کیا گیاانہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کریمہ بلوچ کی قتل واقع پر خاموشی کی بجائے کینیڈا کی حکومت سے بات کرے اور واقع میں ملوث افراد کو بے نقاب کیا جائے انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گوادر میں باڑ لگانے اور غیر مقامی افراد کی آباد کاری کو روکے ورنہ بلوچ قوم اپنے ساحل و وسائل کے تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدامات کریگی ۔