کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی اندرون بلوچستان اور سندھ کا دورہ مکمل کرکے دو روزہ دورے پر بلوچستان کے ضلع لسبیلہ پہنچ گئے ۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی گزشتہ ہفتے کوئٹہ سے اندرون بلوچستان اور سندھ کے دورے پر روانہ ہوئے تھے انہوں نے بلوچستان کے علاقے کچھی، سبی ، بولان، ڈیرہ مراد جمالی،روجھان جمالی،اوستہ محمد ، جیکب آباد، شکار پور۔
سکھر ، نواب شاہ ،لاڑکانہ، میر پور خاص، حیدرآباد اور کراچی میں کارکنوں کے اجتماعات ، کارنر میٹنگزاور استقبالیے،گڑھی خدابخش میں پی ڈی ایم کے زیر اہتمام شہید متحرمہ بے نظیر بھٹو کی برسی پر منعقدہ جلسہ میں شرکت کی منگل کے روز اندورن بلوچستان اور سندھ کا دورہ مکمل کرکے دو روزہ دورے پر لسبیلہ پہنچے ۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کی بدحالی ملک سے بے چینی ، جبر ناانصافیوں ، کرپشن کے خاتمہ کیلئے دونوں صوبوں کے عوام اور سیاسی کارکنوںکو آگے آکر اپنا کردار ادا کرنا چائیے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کے کینیڈا میں پراسرارقتل کی ذمہ دار وہ قوتیں ہیں جنہوں نے بلوچستان کی سرزمین اس پر تنگ کرکے کریمہ بلوچ کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی مزاحمت کو منظم کرنے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسلسل آئینی اور انتظامی بحرانوں کا شکار رہنے سے یہاں بے روزگاری، غربت میں اضافہ، لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سازش کے تحت ملک پر مسلط کی گئی جعلی حکومت کی ملکی حالات بہتر کرنے کی نہ تو تیاری ہے نہ ہی قیادت ان کے پاس ہے۔
انہیں صرف سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ملک کو درپیش مسائل کو دیکھتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر متحدہوئی ہیں اور چاہتی ہیں کہ ملک میں شفاف انتخابات کے نتیجہ میں ایک فعال پارلیمنٹ وجود میں آئے۔
اور ملک میں آئین کی بالادستی ہو ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوریت اور فعال پارلیمنٹ ہی ملک کو اس کے پیروں پر کھڑا کرنے کا واحد ذریعے ہے ترکی، ملایشیاء،بنگلہ دیش ،ا نڈونیشیاکی خوشحالی میںان ممالک کی پارلیمنٹ اور جمہوریت کا اہم کردار رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام کیلئے طلبہ ، وکلاء ، اور سیاسی کارکنوں کو اپنے اپنے حصہ کا کردار ادا کرنا چائیے ۔