|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2020

کوئٹہ: بی این پی کی رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ بلوچستان حکومت گلوبل پارٹنر پراجیکٹ کے تحت کنٹریکٹ پر تعینات اساتذہ سے بامقصد مذاکرات ، خضدار لیویز کی آسامیوں پر تعیناتیوں میں بے ضابطگیوں کا نوٹس لے۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب کے باہر گلوبل پارٹنر پراجیکٹ کے تحت کنٹریکٹ پر تعینات اساتذہ اور لیویز آسامیوں میں بے ضابطگیوں کیخلاف خضدار سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کرکے آنیوالے متاثرہ امیدواروں کے احتجاجی کیمپوں کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں گلوبل پارٹنر پراجیکٹ کے تحت کنٹریکٹ پر تعینات خواتین اساتذہ کا انصاف کے حصول کیلئے شدید سردی میں احتجاج پر بیٹھنا حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ پروجیکٹ کے تحت اسکول اپ گریڈ اور نئے تعلیمی ادارے کھولے گئے۔

تاہم اساتذہ کو مستقل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی اس پروجیکٹ کا حصہ رہی ہیں کنٹریکٹ پر تعیناتی اساتذہ کی مستقلی میں اس وقت کے پروجیکٹ ڈائریکٹر رکاوٹ بنے انہیں یہاں آکر اساتذہ کو جواب دینا چائیے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت تعلیمی نظام میں اصلاحات کا نعرہ لگاکر صوبے کو مزید تعلیمی پسماندگی کی جانب دھکیل کر تعلیم کے شعبہ کا مذاق اڑا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا روشن مستقبل اساتذہ سے وابستہ ہے حکومت اساتذہ سے بامقصد مذاکرات کا آغاز کرکے بند ہ تنخواہیں ادا،مستقلی کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔

انہوں نے لیویز خضدار کی آسامیوں میں بے ضابطگیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں انصاف کا حصول ممکن نہیں ہے اگر انصاف ہوتا تو بے روزگار نوجوان میرٹ کے برعکس تعیناتیوں کیخلاف خضدار سے کوئٹہ تک لانگ مارچ اورصوبے کی باپردہ خواتین سڑکوں پر مطالبات کے حق میںسراپا احتجاج نہ ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتیں آج ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں دونوں مسائل پر حکومت کی توجہ مبذوال کراتے ہوئے سراپا احتجاج اساتذہ اور متاثرہ امیدواروں کے مطالبات اسمبلی فلور پر پیش کریں گی انہوں نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جائز مطالبات کیلئے وہ جو بھی حکمت عملی اختیار کریں گے بلوچستان نیشنل پارٹی ان کے شانہ بشانہ ہوگی۔